ایرانی صدر کی پیشکش کا سنجیدگی کا جائزہ لینا ہو گا- اوبامہ
واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوبامہ نے منگل کو کہا ہے کہ بظاھر ایران کے نئے صدر حسن روحانی امریکہ کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے خواہاں ہیں لیکن وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا واقعی ایسا ہے۔
صدر اوبامہ کا ہسپانوی زبان کے نیٹ ورک ٹیلی مندو کو دیے گئے انٹرویو کے دوران یہ تبصرہ اس بات کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ امریکی صدر شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بحران سے توجہ ہٹا کر ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار نہ بنانے کی یقین دہانی حاصل کرنے کے لیے ایک سفارتی معاہدے کے تلاش میں ہیں۔
پچھلے ہفتے اوبامہ نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ ان کے اور روحانی کے مابین امریکہ ایران تنازعہ کے حوالے سے خطوط کا تبادلہ ہوا ہے۔ دونوں رہنما اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیویارک میں ہوں گے تاہم وائٹ ہاؤس کے حکّام کے مطابق اب تک دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا کوئی پروگرام طے نہیں۔
انٹرویو کے دوران اوبامہ کا کہنا تھا "سفارتکاری کے لیے یہ اہم موقع ہے اور مجھے امید ہے کہ ایرانی صدر اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے"۔
اوبامہ نے 2008ء میں اپنی صدارتی مہم کے دوران ایران سے مذاکرات شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور ایران پر جوہری پروگرام کو رکھنے کے لیے واشنگٹن اور اقوام متحدہ کی جانوب سے عائد پابندیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایران اپنے پروگرام کو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کرنے کی تردید کرتا آیا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا "اس بات کے اشارے ہیں کہ ایران کے نئے صدر حسن روحانی کچھ اس طرح سے مغرب اور امریکہ کے ساتھ بات چیت شروع کرنا چاہتے ہیں جو ہم نے ماضی میں نہیں دیکھی۔ لہٰذا ہم دیکھیں گے کہ وہ کتنے سنجیدہ ہیں۔
جون میں حسن روحانی کے حیران کن انتخاب کے بعد سے دونوں ملکوں کے حکّام نے مسلسل اس بات کے اشارے دیے ہیں کہ وہ براہ راست مذاکرات کے خواہاں ہیں تا کہ ایک عشرے سے جاری جوہری تنازعہ کو ختم کیا جا سکے۔












لائیو ٹی وی