لاہور میں بارش کے پانی میں اندر جاکر رپورٹنگ کرنے کی خاتون رپورٹر کی ویڈیو وائرل
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 31 جولائی اور یکم اگست کو شدید بارشوں کے بعد جہاں تقریباً نصف صدی کا ریکارڈ ٹوٹا، وہیں بارش کی وجہ سے متعدد افراد بھی جاں بحق ہوگئے۔
لاہور میں سب سے زیادہ ایئرپورٹ ایریا میں 350 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی اور برساتی پانی سے دکانیں، گھر اور دیگر کاروباری مراکز 3 سے 4 فٹ تک ڈوب گئے۔
بارش کے پانی کی وجہ سے جہاں گھر اور کاروباری مراکز ڈوبے، وہیں ہسپتالوں کے اندر بھی پانی داخل ہوگیا اور ہسپتال کے پارکنگ ایریا میں جمع ہوجانے والی پانی کے اندر جاکر رپورٹنگ کرنے والی خاتون رپورٹر کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
مقامی ٹی وی چینل سٹی 42 کی خاتون رپورٹر کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں انہیں بارش کے پانی میں نصف جسم تک ڈوبا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں خاتون کے دھڑ مکمل طور پر پانی میں ڈوبا دکھائی دیتا ہے، تاہم وہ مائیک تھامے بارش کی صورتحال پر بات کرتی دکھائی دیتی ہے۔
ویڈیو میں صاف نظر آتا ہے کہ خاتون رپورٹر کا مائیک کا تار بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے جب کہ ویڈیو میں کیمرا مین دکھائی نہیں دیتے اور یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ کیمرامین نے کس طرح ویڈیو ریکارڈ کی؟
خاتون رپورٹر کی پانی کے اندر جاکر رپورٹنگ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اس پر تبصرے کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ویڈیو جعلی ہے، اسے ایڈٹ کیا گیا۔
بعض صارفین نے لکھا کہ جب پانی پانچ فٹ تک جمع ہوچکا ہے تو خاتون کے جسم کا نصف حصہ کیسے پانی سے محفوظ ہے؟
کچھ صارفین نے لکھا کہ اسی طرح کی ویڈیو رپورٹنگ کی وجہ سے ہی ٹی وی چینل اپنی اہمیت کھو دیتے ہیں اور لوگ ان پر یقین نہیں کرتے اور انہیں دیکھنا چھوڑ دیتے ہیں؟
بعض افراد نے خاتون رپورٹر پر کڑی تنقید بھی کی اور لکھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسا ہوجاتا ہے کہ بارش کے بعد پانی جمع ہوجاتا ہے۔