• KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 3:43pm
  • KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 3:43pm

’بیپ پاکستان‘ کا واٹس ایپ سے موازنہ نہ کیا جائے، حکومت

شائع July 31, 2024
—فوٹو: پی ٹی اے
—فوٹو: پی ٹی اے

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزا فاطمہ خواجہ نے واضح کیا ہے کہ جلد ہی متعارف کرائی جانے والی انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن ’بیپ پاکستان‘ کا واٹس ایپ سے موازنہ نہ کیا جائے۔

’بیپ پاکستان‘ کو نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) نے بنایا تھا اور اگست 2023 میں اس وقت کے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے اس کی آزمائش کا افتتاح کیا تھا۔

گزشتہ ایک سال سے مذکورہ ایپلی کیشن وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سرکاری افسران اور ماہرین کے استعمال میں ہے اور تاحال اس پر آزمائش جاری ہے۔

حال ہی میں ملک میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور واٹس ایپ چلانے میں مشکلات کی شکایات کے بعد سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ حکومت واٹس ایپ کے متبادل کے طو پر بیپ پاکستان نامی ایپلی کیشن متعارف کرانے جا رہی ہے۔

تاہم اب وزیر مملکت شزا فاطمہ خواجہ نے واضح کیا ہے کہ مذکورہ ایپلی کیشن واٹس ایپ کا عوامی متبادل نہیں البتہ اسے حکومتی سطح پر واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

شزا فاطمہ نے عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ بیپ پاکستان کو واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر سمجھنا یا اس سے موازنہ کرنا غلط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ بیپ پاکستان کو تھرڈ پارٹی ایپلی کیشن کے متبادل کے طور پر متعارف کرائے۔

وزیر مملکت کے مطابق بیپ پاکستان کی تاحال وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آزمائش جاری ہے، دوسرے مرحلے میں اس کی آزمائش مزید وفاقی وزارتوں تک بڑھائی جائے گی۔

شزا فاطمہ نے بتایا کہ بیپ پاکستان کو سرکاری انسٹنٹ ایپلی کیشن کے طور پر متعارف کرایا جائے گا، حکومت اپنی پرائیویسی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی، اس لیے مذکورہ ایپ کو حکومتی امور کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

بیپ پاکستان مقبول ایپ واٹس ایپ کی طرح ہی کام کرے گی اور اس کے سروس اور تمام ڈیٹا حکومت پاکستان کی دسترس میں ہی ہوگا۔

حکومت پاکستان نے حال ہی میں وزارتوں اور اداروں میں الیکٹرانک اور ای سسٹم نافذ کرنے کے احکامات بھی جاری کیے تھے تاکہ وقت اور کاغذ پر پیسوں کے اخراجات سے بچا جا سکے۔

کارٹون

کارٹون : 15 جنوری 2025
کارٹون : 14 جنوری 2025