لاہور ہائیکورٹ: عظمیٰ بخاری کی جعلی نازیبا ویڈیو کے خلاف درخواست پر ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس
لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اطلاعات پنجاب اور رہنما مسلم لیگ (ن) عظمیٰ بخاری کی مبینہ جعلی نازیبا ویڈیو کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے عظمی بخاری کی درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی۔
عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراض دور کرتے ہوئے درخواست کو کل سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ کو درخواست کے ساتھ منسلک تصاویر ہٹا دینی چاہیے۔
وکیل عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ اعتراض یہ عائد کیا گیا تھا کہ آپ ایف آئی اے جائیں، ہم نے ایک متفرق درخواست دائر کی ہے، ہم نے ایف آئی اے میں درخواست دے دی ہے۔
رجسٹرار آفس نے متفرق درخواست دائر کرنے پر اعتراض عائد کر رکھا ہے، درخواست میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 24 جولائی کو فلک جاوید کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر عظمی بخاری کے خلاف ایک جھوٹی ویڈیو شئیر کی گئی۔
مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ ویڈیو سیکڑوں افراد کی جانب سے شئیر کی گئی جس سے عظمی بخاری کی شہرت کو نقصان پہنچا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید سمیت دیگر کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت جاری کرے، ایف آئی اے کو اس حوالے سے تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی جائے۔
استدعا کی گئی کہ عدالت فلک جاوید کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دے۔
عدالت نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
’حکومتی عہدے پر ہونے کے بعد انصاف مانگنے آئی ہوں‘
دریں اثنا، وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحبہ کی مہربانی ہے کہ انہوں نے میرے کیس پر خود سے تمام اعتراضات دور کر دیے گئے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو انہوں نے کہا کہ کل سے دوبارہ وہ جعلی ویڈیو کو اپلوڈ کیا جا رہا ہے ، ایک طرف یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں مگر دوسری جانب اپنے پیڈ اکاؤنٹس کو کہتے ہیں کہ کام جاری رکھو۔
عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ اگر کسی عام خاتون کے ساتھ ایسا ہو تو اس کے پاس سوائے خود کشی کے کیا راستہ باقی بچتا ہے ؟ میں نے سنا تھا کہ ایف آئی اے نے ایک کمیٹی بنا دی ہے، مجھے نہیں پتا کہ وہ کمیٹی کیا کر رہی ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ یہ میرا کام نہیں ہونا چاہے کہ کون کیا کر رہا ہے، یہ اداروں کو دیکھنا چاہیے، حکومتی عہدے پر ہونے کے بعد بھی اپنے لیے انصاف مانگنے کے لیے یہاں آئی ہوں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ایکس اور انسٹاگرام سمیت فیس بک پر 24 جولائی سے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نامناسب ویڈیو اور اسکرین شاٹس شیئر کی گئیں، جو کہ دراصل جعلی اور ڈیپ فیک ہیں۔
پاک آئی ویری فائی کی ٹیم نے عظمیٰ بخاری کی ویڈیو اور اسکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد اس پر تحقیق کی، جس دوران معلوم ہوا کہ پورن ویڈیو پر وزیر اطلاعات پنجاب کا چہرہ لگا کر اسے پھیلایا گیا۔
اسکرین شاٹس کو ریورس امیج سمیت دیگر تکنیکی ٹولز کے ذریعے جانچا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ عظمیٰ بخاری کی وائرل کی گئی ویڈیو جعلی اور ڈیپ فیک ہے۔
عظمیٰ بخاری کی ویڈیو کو زیادہ تر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیئر کیا گیا، جسے کچھ ہی گھنٹوں میں لاکھوں بار دیکھا گیا۔
وزیر اطلاعات پنجاب کی جعلی ڈیپ ویک ویڈیو کے علاوہ ان کے اسکرین شاٹس بھی بڑے پیمانے پر جھوٹے دعووں کے ساتھ شیئر کیے گئے، جس پر خود عظمیٰ بخاری نے بھی ٹوئٹ کرکے عدالت جانے کا اعلان کیا۔
بعد ازاں عظمیٰ بخاری نے 25 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ میں اپنی جھوٹی نامناسب ویڈیو پھیلانے کے خلاف درخواست بھی دائر کی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے انہیں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔