49 افراد کی ہلاکتوں کے بعد ضلع کرم میں ایک ہفتے سے جاری مسلح تصادم تھم گیا
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں 2 قبائل کے درمیان ایک ہفتے سے جاری مسلح تصادم تھم گیا جب کہ گزشتہ سات روز کے دوران 49 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نے بتایا کہ گزشتہ سات دنوں سے جاری قبائلی جھڑپوں میں 49 افراد کی ہلاکتوں کے علاوہ 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ڈی سی کرم جاوید اللہ محسود نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دونوں قبائل نے جنگ بندی پر اتفاق کیا اور کل رات سے جھڑپیں رک گئی ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ فریقین سے بنکر خالی کرالیے گئے اور سیکورٹی فورسز کو وہاں تعینات کر دیا گیا ہے جب کہ ضلع کرم کے 5 مقامات میں سے کہیں بھی فائرنگ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتوار کو جرگہ کے ارکان کی طرف سے کی گئی جنگ بندی پر بڑی حد تک عمل کیا جا رہا تھا لیکن پیر کو لڑائی دوبارہ شروع ہو گئی تھی۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر میر حسن جان نے بتایا کہ پیر کو مزید 14 افراد کی ہلاکت کے بعد مرنے والوں کی تعداد 49 ہو گئی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جھڑپوں کے نتیجے میں 210 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے کم از کم 12 شدید زخمی ہیں جنہیں طبی امداد کی فراہمی کے لیے پشاور منتقل کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ مداگی اور مالی خیل قبیلے کے درمیان یہ تنازع بدھ کو اس وقت شروع ہوا تھا جب دونوں قبائل کے درمیان زمین کے تنازع پر دہائیوں سے چلتی آ رہی پرانی دشمنی کے حل کے لیے جاری کونسل کے اجلاس میں فائرنگ کردی گئی تھی۔
مقامی پولیس اہلکار مرتضیٰ حسین نے کہا تھا کہ اس فائرنگ میں کوئی زخمی نہیں ہوا تھا لیکن اس کے بعد دونوں قبیلوں کے درمیان برسوں سے چلی آ رہی دشمنی پھر سے زندہ ہو گئی تھی اس کے بعد اتوار تک مسلسل فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رہا۔