گولان ہائٹس پر حملے میں 12 ہلاکتوں کے بعد اسرائیل کا حزب اللہ کیخلاف کارروائی کا عندیہ
اسرائیل نے گولان ہائٹس پر فٹبال کے میدان پر میزائل حملے کا الزام حزب اللہ پر عائد کرتے ہوئے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں میدان پر راکٹ حملے میں فٹبال کھیلنے والے 12 لڑکے لڑکیاں ہلاک ہو گئے تھے جن کی آخری رسومات آج ادا کی گئیں۔
اسرائیل نے اس حملے کا الزام لبنان کی تنظیم حزب اللہ پر عائد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
تاہم اسرائیل کے اس دعوے کے برعکس حزب اللہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ ایک ایرانی ساختہ میزائل تھا جو جنوبی لبنان سے فائر کیا گیا تھا اور حزب اللہ غیر واضح طور پر اس کی ذمے دار ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حملے میں ہلاک ہونے والے بچے اور نوعمر اسرائیلی شہری تھے یا نہیں تاہم اسرائیلی حکام نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ جس راکٹ نے ہمارے لڑکوں اور لڑکیوں کو قتل کیا وہ ایک ایرانی راکٹ تھا اور حزب اللہ واحد دہشت گرد تنظیم ہے جس کے پاس ایسے ہتھیار موجود ہیں۔
دو سیکورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ حزب اللہ ہائی الرٹ پر ہے اور اسرائیل کے ممکنہ حملے کے پیش نظر لبنان کی جنوبی اور مشرقی وادی بیکا دونوں میں کچھ اہم مقامات کو خالی کرا لیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اس بات کے تمام اشارے موجود ہیں کہ فٹبال کھیلنے والے بچوں پر راکٹ حزب اللہ کی طرف سے فائر کیا گیا اور اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق میں امریکا اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا تنازعہ میں مزید اضافہ نہیں چاہتا۔
یہ علاقہ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد شام سے چھین لیا تھا اور اس کا اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا لیکن زیادہ تر ممالک اسے اسرائیل کا حصہ تسلیم نہیں کرتے۔
حملے میں ڈروز عقیدے سے تعلق رکھنے والی برادری کے لڑکے لڑکیاں مارے گئے ہیں گولان کی 40ہزار کی آبادی میں سے نصف انہی پر مشتمل ہے جن کا تعلق اسلام، عیسائیت اور یہودیت سے ہے۔
مجدل شمس کی مقامی کونسل کے سربراہ ڈولان ابو صالح نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا سانحہ اور مجدل شمس کے لیے ایک سیاہ دن ہے۔
حزب اللہ نے شروع میں اعلان کیا تھا کہ اس نے گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر راکٹ داغے تھے تاہم انہوں نے واضح کیا تھا ان کا مجدل شمس پر حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسرائیلی افواج اور حزب اللہ کے درمیان کئی مہینوں سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے لیکن دونوں فریق اس تنازع کو مزید بڑھانے سے گریز کرتے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ ان کا ایسا عمل ایک ایسی جنگ کا باعث بن سکتا ہے جو امریکا اور ایران سمیت دیگر طاقتوں کو اس میں گھسیٹ سکتا ہے۔
دوسری جانب لبنان پر ممکنہ اسرائیلی کارروائی کے پیش نظر ایران کی وزارت خارجہ نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ لبنان میں کسی بھی نئی مہم جوئی سے باز رہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے بھی کہا کہ اسرائیل خطے میں ہونے والی جارحیت میں خطرناک اضافے کا مکمل ذمہ دار ہے اور حزب اللہ کے خلاف اس کے الزامات غلط ہیں۔












لائیو ٹی وی