• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اسلام آباد: پیکا ایکٹ کا مقدمہ، رؤف حسن و دیگر 2 دن کے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

شائع July 28, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے رہنما پاکستان تحریک انصاف رؤف حسن و دیگر ملزمان کو پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں 2 دن کے جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے حوالے کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے پی ٹی آئی فیس بک ہیڈ سیدہ عروبہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا، محفوظ شدہ فیصلہ ڈیوٹی جج مرید عباس نے سنایا۔

یاد رہے کہ آج ایف آئی اے نے رؤف حسن کو ڈیوٹی جج مرید عباس کی عدالت میں پیش کیا، پی ٹی آئی ترجمان رؤف حسن و دیگر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر آج عدالت میں پیش کیا گیا، اس کے علاوہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سیدہ عروبہ کو بھی جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔

پی ٹی آئی وکیل علی بخاری بھی عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریکارڈ میں ریاست مخالف ویڈیوز کے ٹرانسکرپٹ لگائے گئے ہیں ، فرانزک بھی کرانی ہے ، ہمیں مزید ریکوری کے لیے مزید 8 دن کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے، پیکا ایکٹ کے تحت 30 دن کا ریمانڈ حاصل کرسکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ملزمان کی کسٹڈی نہیں ہوگی تو ہم انکوائری کیسے کریں گے؟ اس پر جج مرید عباس نے استفسار کیا کہ رؤف حسن کا بھارت سے ویزہ یا ٹکٹ بھی آیا ہے؟

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی رؤف حسن کا بھارت سے سفری ٹکٹ آیا ہے، جج نے رؤف حسن سے دریافت کیا کہ روؤف حسن صاحب آپ کبھی بھارت گئے ہیں ؟ رہنما پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں ریجنل تھنک ٹینک چلاتا ہوں ،جج مرید عباس نے رؤف حسن سے استفسار کیا کہ راہول نامی بندے کے ساتھ آپ کی چیٹ ہے، کیا آپ اس کا اقرار کرتے ہیں؟

رؤف حسن نے بتایا کہ جی راہول برطانیہ میں رہتا ہے، اس نے گیسٹ اسپیکر کے طور پر مجھے بحرین بلایا تھا ، اس نے دسمبر 2023 میں مجھے بحرین بلایا تھا ، میں کنگ کالج لندن کا سنیئر فیلو ہوں۔

بعد ازاں رؤف حسن کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میںسب سے پہلے ورکر کے حوالے سے بات کروں گا ، اس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ جتنے بھی ورکرز ہیں ان سب کا تعلق اظہر مشوانی اور رؤف حسن سے ہے، آفاق ، ذیشان ، راشد ،اسامہ سب کا روؤف حسن سے تعلق ہے۔

بعد ازاں علی بخاری ایڈووکیٹ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ کل ایک خاتون کو گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عروبہ پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ کو ہینڈل کرتی ہیں ، عروبہ نے ابھی تک اکاؤنٹس کو سرنڈر نہیں کیا۔

علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ خاتون ایک ملازم کے طور پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈل کرتی ہے ، انہیں ہاسٹل سے گرفتار کیا جو قانون کے خلاف ہے ، ایف آئی اے عروبہ کو نوٹس بھی کرسکتی تھی۔

اس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پیکا کی نئی ترامیم کے تحت گرفتاری کی جاسکتی، علی بخاری ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ سارا کیس صرف موبائل فونز پر آکر رک جاتا ہے ، سب موبائل فون ان کے پاس ہیں ، جب موبائل فون ایف آئی اے کے پاس ہیں تو ملزمان کو چھوڑ دیا جائے، اگر کچھ سامنے آتا تو عدالتیں موجود ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہوا ہے کہ موبائل فون اور لیپ ٹاپ واپس کر دیے جائیں۔

ایف آئی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے میں بھی سب سے پہلے ریاست کو دیکھنا ہوتا ہے ، رؤف حسن نے کہا کہ مجھ پر سوشل میڈیا کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن جو گرفتار ہوئے ان کے ساتھ ان کے تعلقات ہیں ، جسمانی ریمانڈ لینے کی وجہ صرف یہی ہے کہ جن جن سے ان کا تعلق یہی بتا سکتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے رؤف حسن اور دیگر کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یاد رہے کہ 25 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے رہنما پاکستان تحریک انصاف رؤف حسن و دیگر9 ملزمان کے خلاف پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

23 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے حوالے کردیا تھا۔

22 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹریٹ پر چھاپہ مار کر سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو گرفتار کر لیا تھا۔

اس سے قبل شبلی فراز نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور رہنما رؤف حسن دونوں کو گرفتار کرلیا لیکن پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ کس کیس میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔

تاہم بعد میں بیرسٹر گوہر نے اپنی گرفتاری کی تردید کردی تھی۔

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پولیس پی ٹی آئی سیکریٹریٹ سےکمپیوٹر اور دیگر سامان ساتھ لے گئی تھی۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی دفتر میں قائم ڈیجیٹل میڈیا سیل پرشواہد کی بنیاد پر چھاپہ مارا گیا، پی ٹی آئی کا ڈیجیٹل میڈیا مرکز انٹرنیشنل ڈس انفارمیشن کا حب بنا ہوا تھا۔

دریں اثنا، پی ٹی آئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسلام آباد پولیس پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرنے میں مصروف ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024