چین کے ساتھ قرضوں کی ری شیڈولنگ میں غیر یقینی صورتحال پر حکام کو تشویش
چین کے ساتھ توانائی کے شعبے کے قرضوں کو ری شیڈول کرنے پر پاکستان کے مالیاتی شعبے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز بینک آف چائنا کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چین کے مرکزی بینک کے گورنر پین گونگ شینگ سے ملاقات کی اور دو طرفہ مالیاتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خزانہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے تجویز کردہ اصلاحات کے ساتھ ساتھ پاور سیکٹر کے قرضوں میں ریلیف پر بات چیت کے لیے جمعرات کو بیجنگ پہنچے۔
اسٹیک ہولڈرز مذاکرات کے نتائج کے بارے میں فکر مند ہیں، اگر معاملات ان کی خواہش کے مطابق نہ ہوئے تو غیر ملکی سرمایہ کاری اور شرح مبادلہ کے استحکام کے نتائج پر اثر پڑسکتا ہے۔
صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے سینئر بینکر نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ چین توانائی کے شعبے کے قرضوں کو ری شیڈول کرنے کی پاکستان کی درخواست کو یکسر مسترد نہیں کرے گا، لیکن حتمی نتائج زیادہ مثبت دکھائی نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ چین ابتدائی طور پر اس معاملے پر بات کرنے سے ہچکچا رہا تھا، جس کی وجہ سے دورہ تاخیر کا شکار ہوا، اور اس سے توانائی کے شعبوں کے قرضوں سے متعلق بات چیت پر پاکستان کے ساتھ ان کے اختلاف کا اشارہ ملتا ہے۔
چین برسوں سے پاکستان کا سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار رہا ہے، اس حوالے سے چین سے منظور شدہ ہانگ کانگ کی سرمایہ کاری نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، تاہم چین کی سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے جو مالی سال 2024 میں سب سے زیادہ رہی۔
چین اور ہانگ کانگ کی مشترکہ سرمایہ کاری غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پاکستان کی کل آمد کا تقریباً نصف ہے، جس میں مالی سال 2024 میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔
اس ترقی کے باوجود، کل آمد صرف 1.9 ارب ڈالر تھی، جس میں چین (56 کروڑ 80 لاکھ ڈالر) اور ہانگ کانگ (33 کروڑ 80 لاکھ ڈالر) نے مشترکہ طور پر 90 کروڑ 6 ڈالر کا حصہ ڈالا۔
ایک سینئر بینکر ایس ایس اقبال کا کہنا تھا کہ چین پر ہمارا انحصار بڑھ گیا ہے کیونکہ ہم توانائی کے شعبے کے قرضوں میں 15 ارب ڈالر کو ری شیڈول کرنے، چین سے سب سے زیادہ ایف ڈی آئی حاصل کرنے، اور اپنے سب سے بڑے تجارتی پارٹنر کے طور پر ان پر انحصار کرنے کے لیے بات چیت کرتے ہیں۔
23 مارچ 2018 کو پیپلز بینک آف چائنا نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے چین کی اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج (ایس اے ایف ای) کے ذریعے 2 ارب ڈالر کا قرض فراہم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یہ قرض 2018 کے بعد سے ہر سال رول اوور کیا جا رہا ہے، جس میں سب سے حالیہ رول اوور 29 فروری 2024 کو ہوا ہے۔ قرض مارچ میں واجب الادا تھا اور اسے ایک سال کے لیے بڑھا دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال چین اور سعودی عرب سے 9 ارب ڈالرز کا قرض رول اوور کرانے کا منصوبہ تیار کرلیا، پاکستان کو 20 ارب 80 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی ادائیگیاں کرنی ہیں جب کہ ملک کو پروجیکٹ فنانسنگ کی مد میں 10 ارب 70 کروڑ ڈالر کی یقین دہانیاں ہیں۔