• KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:11am Sunrise 6:36am
  • ISB: Fajr 5:18am Sunrise 6:45am
  • KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:11am Sunrise 6:36am
  • ISB: Fajr 5:18am Sunrise 6:45am

ٹی ٹی پی پاکستان کی ریڈ لائن ہے، امید ہے افغان حکومت ان کے خلاف کارروائی کرے گی، آصف درانی

شائع July 23, 2024
اسلام آباد کے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز میں پاک افغان تعلقات پر مباحثے کا ایک منظر— فوٹو بشکریہ انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز
اسلام آباد کے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز میں پاک افغان تعلقات پر مباحثے کا ایک منظر— فوٹو بشکریہ انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز

افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی آصف خان درانی نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) گروپ ملک کی ’ریڈ لائن‘ ہے اور امید ہے کہ عبوری افغان حکومت اس تنظیم کے خلاف موثر کارروائی کرے گی۔

آصف درانی نے اسلام آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز میں ’پاک افغان تعلقات: چیلنجز اور مواقع‘ کے موضوع پر گول میز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے کی جانے والی دہشت گردی ناصرف پاکستان بلکہ دیگر پڑوسی ممالک جیسے چین، ایران، تاجکستان اور ازبکستان کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔

انہوں نے افغان عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف اقدامات کرے۔

آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے اور ہمیں افغان حکومت کے ساتھ صبر اور استقامت سے نمٹنا ہے۔

واضح رہے کہ نمائندہ خصوصی کے اس بیان سے ایک دن قبل پاک فوج نے خیبر پختونخوا کے ضلع دیر میں پاک افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

آصف درانی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں ایسے سماجی و اقتصادی اور سیاسی حالات کا خواہاں ہے جس کی بدولت اس وقت پاکستان میں مقیم 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کے ادارے پر زور دیا کہ وہ افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کے لیے حکمت عملی تیار کرے۔

سفیر آصف درانی نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور اور پاکستان کے سامان کی افغانستان سے وسطی ایشیا تک ترسیل پر زور دیا۔

انہوں نے ترکمانستان،افغانستان،پاکستان،انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے اور کرغزستان اور تاجکستان سے افغانستان اور پاکستان تک کاسا-1000 پاور ٹرانسمیشن لائن جیسے علاقائی منصوبوں کو تیز کرنے پر بھی زور دیا۔

سفیر درانی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ افغانستان سے ہونے والی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر ابرار حسین نے دونوں ممالک کے تعلقات میں بارڈر مینجمنٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

ابرار حسین نے علاقائی ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے افغان عبوری حکومت کی صلاحیت و استعداد کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کریں۔

کارٹون

کارٹون : 20 نومبر 2024
کارٹون : 19 نومبر 2024