وزیر خزانہ کی فچ ٹیم کو معاشی ’کامیابیوں‘ پر بریفنگ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی ریٹنگ ایجنسی (فچ) حکام کو پاکستان کی معیشت اور میکرو اکنامک اشاریوں کو مستحکم کرنے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کامیاب معاہدے کے بارے میں بریفنگ دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فچ کے ماتحت ادارے بزنس مانیٹر انٹرنیشنل (بی ایم آئی) کی جانب سے پاکستان کے اندر سیاسی رجحانات اور میکرو اکنامک صورتحال سے متعلق تفصیلی رپورٹ جاری کیے جانے کے 5 روز بعد زوم پر ایک ورچوئل میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔
فچ نے اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت 18 ماہ تک چلے گی، اور آئی ایم ایف کے مقرر کردہ تمام اصلاحات نافذ کرے گی، تاہم، ریٹنگ ایجنسی نے خبردار کیا کہ سیاسی انتشار ملک کی معیشت کو متاثر کر سکتا ہے۔
ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ریٹنگ ایجنسی کو کثیر جہتی اداروں کی جانب سے پاکستان کے منصوبوں کی مالی اعانت کے بارے میں آگاہ کیا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ رواں ماہ اسٹاف لیول معاہدے نے ایک نئے وسط مدتی پروگرام کے لیے حتمی شکل دی جس کا مقصد پاکستان کے اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کو تقویت دینا ہے۔
وفاقی وزیر نے فِچ کے نمائندوں کو نئے پروگرام کی نمایاں خصوصیات سے آگاہ کیا، جس میں مالی سال 2025 میں ٹیکس محصولات کو جی ڈی پی کے 1.5 فیصد اور اگلے تین سالوں میں 3 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کرنا شامل ہے، مالی سال 2025 میں جی ڈی پی کا ایک فیصد کا بنیادی سرپلس بھی حاصل کیا جائے گا۔
ملاقات کے دوران، فِچ ریٹنگز کی قیادت سینئر ڈائریکٹر تھامس روک میکر اور ڈائریکٹرز ایشیا پیسیفک سوورین کرسجنیس کرسٹینز اور جیریمی زوک کر رہے تھے، جب کہ وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام بھی ملاقات میں شریک تھے۔
فِچ ریٹنگز کے نمائندوں نے حکومت پاکستان کی طرف سے اپنائے گئے مشکل اہداف اور مالیاتی اقدامات کو سراہا اور اقتصادی اشاریوں میں بہتری کا اعتراف کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے موجودہ معاشی منظر نامے کے بارے میں بریفنگ دی، جس کا آغاز آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی کامیاب تکمیل سے ہوا، جس میں ملک کے میکرو اکنامک اشاریوں پر اس کے مثبت اثرات پر زور دیا گیا۔
انہوں نے جون میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر تک پہنچنے، اسٹاک ایکسچینج کی حالیہ کارکردگی اور جون میں افراط زر کی شرح 12.6 فیصد پہنچنے سے متعلق آگاہ کیا، انہوں نے ترسیلات زر میں 7.7 فیصد اضافے پر بھی بات کی۔
مالیاتی اصلاحات سے متعلق محمد اورنگزیب نے مالی سال 2023 کے مقابلے میں مالی سال 2024 کے دوران ٹیکس وصولی میں 30 فیصد اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی حکومت کی کوششوں پر زور دیا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک لاکھ 50 ہزار ریٹیلرز نے پہلی بار ٹیکس دہندگان کے طور پر اندراج کرایا ہے۔
مالی سال 2024 میں پہلی بار آئی ٹی کی برآمدات نے 3 ارب ڈالر کا ہندسہ عبور کیا، انہوں نے مالی استحکام کے اقدامات کے حصے کے طور پر ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو مزید بہتر بنانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔
واضح رہے کہ ’فچ‘ نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کی موجودہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت 18 ماہ تک قائم رہے گی جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان مستقبل قریب میں زیر حراست ہی رہیں گے۔