• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:32pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:38pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:32pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:38pm

خاتون سے صبح 4 بجے ملاقات: ڈاکٹر نے دھوپ میں جانے سے منع کیا ہے، خلیل الرحمٰن قمر

شائع July 22, 2024
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

خلیل الرحمٰن قمر نے کہا ہے کہ ڈاکٹر نے مجھے 5 سال سے دھوپ میں جانے سے منع کیا ہے، اس لیے رات بھر کام کرتا ہوں اور ہمارے کام میں جنس کی تفریق نہیں ہوتی۔

لاہور میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں جا کر ابھی بیٹھا ہی تھا کہ مسلح افراد پہنچ گئے اور ملزمان نے سب کچھ لوٹ کر اے ٹی ایم سے پیسے نکلوائے۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان نے کہا کہ ہمیں حکم ہے کہ تمہیں مار دیں جبکہ ایک اور شخص نے کہا کہ تم بہت بڑے آدمی ہو۔

اس موقع پر ڈی آئی جی عمران کشور نے بتایا کہ ملزمان نے خلیل الرحمٰن قمر کو بلیک میل کیا اور ڈرایا کہ یہ واقعہ کسی کے علم میں نہیں آنا چاہیے اور پھر نامعلوم مقام پر ننکانہ کے قریب ان کو چھوڑ دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہاں سے خلیل الرحمٰن واپس لاہور آئے، یہ واقعہ 15 جولائی کو ہوا اور 20 جولائی کو رپورٹ ہوا، اس کے بعد سی آئی اے کو ان حوالے سے ٹاسک دیا گیا، لڑکی کی کوئی انفارمیشن ہمارے پاس نہیں تھی، خلیل الرحمن کے موبائل کا سارا ڈیٹا ختم کردیا گیا تھا، ہم نے انفارمیشن نکالی اور پھر ملزمہ کو گرفتار کیا۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے، ملزمہ گوجرانوالہ کی رہائشی ہے، ملزمان نے خلیل الرحمن قمر کو 2 گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا۔

یاد رہے کہ 21 جولائی کو لاہور میں معروف ڈراما رائٹر خلیل الرحمٰن قمر کو ڈراما بنانے کا جھانسہ دے کر مبینہ طور پر اغوا اور لوٹ مار کے ساتھ ساتھ تشدد کرنے والے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

واقعے کی ایف آئی آر کے متن میں مدعی خلیل الرحمٰن نے موقف اپنایا کہ 15 جولائی کو رات 12 بجے مجھے نامعلوم نمبر سے کال آئی اور جب فون اٹھایا تو خاتون نے اپنا نام آمنہ عروج بتاتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی بہت بڑی فین ہوں اور آپ کے ساتھ ڈراما بنا چاہتی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ خاتون نے مجھے بحریہ ٹاؤن کی لوکیشن بھیجی تو میں رات 4 بجکر 40 منٹ پر وہاں پہنچا، خاتون آمنہ نے مجھے وہاں بٹھایا اور دروازے پر دستک کی آواز سن کر خود یہ کہہ کر دروازہ کھولنے چلی گئیں کہ کوئی ڈیلیوری دینے آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دروازہ کھلتے ہی جدید اسلحے سے لیس تقریباً سات کے قریب لوگ اندر داخل ہوئے جنہوں نے مجھے کھڑا کر کے تلاشی لینا شروع کردی، میرا پرس لے لیا جس میں 6ہزار روپے نقد اور اے ٹی ایم کارڈ تھے جبکہ میرا ڈیڑھ لاکھ روپے مالیت کا موبائل بھی چھین لیا۔

ایف آئی آر میں معروف ڈراما رائٹر نے موقف اپنایا کہ ان افراد نے مجھے زدوکوب کیا اور مجھے اے ٹی ایم لے جا کر گن پوائنٹ پر پاس ورڈ پوچھا اور اس میں سے 2لاکھ 67ہزار روپے نکلوالیے اور کہا کہ تمہیں مارنے کا حکم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے مجھ سے ایک کروڑ روپے کا تقاضا کیا اور جب میں نے کہا کہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں تو مجھے اغوا کر کے ایک فلیٹ پر لے گئے جہاں پر مزید 5 مسلح افراد کھڑے تھے جنہوں نے مجھے زبردستی گاڑی میں ڈالا اور گاڑی میں لے کر نکل پڑے۔

انہوں نے کہا کہ رقم کے تقاضے پر میں نے ان سے کہا کہ میں کسی دوست یا رشتے دار سے رابطہ کر کے بندوبست کرتا ہوں، ایک دوست کو کال کر کے 10 لاکھ روپے مانگے لیکن اس نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ میرے پاس ابھی اتنے پیسے نہیں ہیں، پھر کچھ دیر گاڑی میں گھمانے کے بعد ایک ویران جگہ پر گاڑی سے دھکا دے کر فرار ہو گئے۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمہ ہائی پروفائل افراد کو جھانسہ دیکر رقم بٹورتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 7 ستمبر 2024
کارٹون : 6 ستمبر 2024