9 مئی: عمران خان کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانتوں سے متعلق درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتوں سے متعلق تینوں درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دیں۔
دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے دریافت کیا کہ جب ہم یہ کیس سن رہے ہیں تب عمران خان زیر حراست ہیں ؟ وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ جی، وہ اس وقت زیر حراست ہیں۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ 9 جولائی کو ہماری ضمانتیں انسداد دہشتگری عدالت سے خارج ہو گئیں، ہم نے 13 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
اس پر جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آفیشل ریکارڈ سے دیکھنا ہے کہ درخواستیں کب دائر ہوئیں، جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ یہ ریکارڈ سے ثابت نہیں ہو رہا کہ 13 جولائی کو آپ نے درخواستیں دائر کیں، اس پر وکیل نے کہا کہ ہم ان درخواستوں کو واپس لینا چاہتے ہیں۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دیں۔
یاد رہے کہ عمران خان نے جناح ہاؤس، تھانہ شادمان اور عسکری ٹاور حملہ کیس میں ضمانتیں خارج کرنے کا انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔
18 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانت خارج کرنے کے خلاف درخواست 22 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔
عمران خان نے انسداد دہشتگردی عدالت کے ضمانت خارج کرنے کے فیصلے کو ہائی کورٹ چیلنج کیا تھا۔
9 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی9 مئی کے تین مقدمات میں عبوری ضمانت خارج کر دی تھی۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔