• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

آزادی مارچ کے تناظر میں درج مقدمے میں عمران خان، شیخ رشید و دیگر کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری

شائع July 20, 2024
— فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
— فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد و دیگر کی آزادی مارچ کے تناظر میں درج مقدمے میں بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود چوہدری نے رشید احمد اور دیگر کیخلاف تھانہ آبپارہ میں آزادی مارچ کے تناظر میں درج مقدمے میں بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید احمد، زرتاج گل، عامر محمود کیانی، سیف اللہ خان، اسد عمر، علی نواز اعوان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، شفقت محمود، فیصل جاوید اور دیگر کو بری قرار دیا جاتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان پر الزام ہے کہ وہ دیگر نامعلوم افراد کے ساتھ حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے ڈی چوک پر چڑھائی کر رہے تھے، ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کو روکا گیا تاہم انہوں نے پولیس پر حملہ کردیا۔

فیصلے کے مطابق ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، گرین بیلٹ پر آگ لگا دی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حیرت کی بات ہے کہ 50، 70 افراد کے حملے سے پولیس کا کوئی اہلکار زخمی نہ ہوا۔

فیصلے کے مطابق ایف آئی آر میں عمران خان اور دیگر کارکنوں کو پرتشدد کارروائیوں کے لیے اکسانے کا الزام ہے، تاہم بانی پی ٹی آئی اور دیگر قائدین کے خلاف کارکنوں کو اکسانے کے شواہد و نتائج فراہم نہیں کیے گئے۔

مزید کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ اے ایس آئی افتخار احمد کے الزامات کو سچ نہیں مانا جا سکتا، استغاثہ کی جانب سے قائم مقدمے میں شکوک و شبہات کے باعث ٹرائل چلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے میں فرد جرم عائد کرکے ٹرائل چلایا بھی گیا، تب بھی ملزمان کو سزا ہونے کا کوئی امکان نہیں، ملزمان کی جانب سے دائر بریت کی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید احمد، زرتاج گل، عامر محمود کیانی، سیف اللہ خان، اسد عمر، علی نواز اعوان کو بری قرار دیا جاتا ہے۔

فیصلے کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، شفقت محمود، فیصل جاوید اور دیگر کو بھی بری قرار دیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ مئی 2022 میں اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے تناظر میں ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے تھے۔

جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں دارالحکومت کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے تھے، الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024