بھارتی خاتون کا پاکستانی شوہر سے بیٹوں کو تحویل میں دینے کا مطالبہ
لاہور ہائی کورٹ نے ایک پٹیشن کی سماعت کی جس میں بھارتی خاتون نے اپنے دو کم بیٹوں کو ان کے باپ کی مبینہ غیر قانونی تحویل سے اپنی تحویل میں دینے کی استدعا کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار فرزانہ بیگم اپنی وکیل بشریٰ قمر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے 2015 میں یوسف الہیٰ مرزا سے متحدہ عرب امارات میں شادی کی تھی، انہوں نے بتایا کہ اس شادی سے 2016 اور 2017 میں جوڑے کے دو بیٹے ابراہیم اور اسمٰعیل ہیں۔
خاتون کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بعد ازاں 2018 میں یہ خاندان لاہور منتقل ہوگیا جہاں گلف میں کاروبار کرنے والے اس کے شوہر نے اس کے لیے ایک علیحدہ رہائش کا انتظام کیا، تاہم پاکستان پہنچنے کے بعد درخواست گزار کو معلوم ہوا کہ وہ اس شخص کی چوتھی بیوی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدعیٰ علیہ نے درخواست گزار کو تشدد کا نشانہ بنایا اور کم سن بچے چھینننے کے علاوہ اسے گھر سے بھی نکال دیا۔
45 سالہ فرزانہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ بھارت واپس نہیں جانا چاہتی اور اپنے بچوں کے ہمراہ پاکستان میں ہی رہنا چاہتی ہے۔
ایک حکومتی قانونی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مدعیٰ علیہ کم بچوں کو متحدہ عرب امارات لے گیا۔
جسٹس امجد رفیق نے درخواست گزار کی وکیل کو کہا کہ وہ عدالت کی اس سلسلے میں معاونت کریں کہ کم سن بچوں کو متحدہ عرب امارات سے کیسے پاکستان واپس لایا جا سکتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ وہ متعدد ایسے فیصلے اور قوانین پیش کریں گی جو عدالت کو اغوا شدہ کم سن بچوں کو وطن واپس لانے کے اختیارات دیتے ہیں۔
عدالت معاملے کی مزید سماعت آئندہ ہفتے کرے گی۔