’افغانستان کو فراہم کردہ امریکی فنڈز عسکریت پسندوں تک پہنچنے کا انکشاف‘
ایک امریکی واچ ڈاگ نے کہا ہے کہ امریکی محمکہ خارجہ کے 2 بیورو طالبان حکومت میں افغانستان کو امداد کی مد میں فراہم کردہ 29 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز کے فنڈز کی وضاحت نہ کرسکے جس سے یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ اس امداد سے انتہاپسندوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (ایس آئی جی اے آر) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے لیے یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ اس امداد سے اصل میں کون فائدہ اٹھا رہا ہے تاکہ اس کو طالبان یا پابندی کا شکار دیگر تنظیموں تک پہنچنے سے روکا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے امریکی فنڈز کئی ذرائع سے حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، جس میں انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا قیام بھی شامل ہے، جس میں اس بات پر زور دیاگیا کہ وہ شراکت داروں کو درپیش خطرات کا مکمل اور مستقل جائزہ لیں۔
اس حوالے سے محکمہ خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
ایس آئی جی اے آر نے کہا کہ محکمہ خارجہ کے 5 میں سے 3 بیورو محکمہ کے ضوابط کی تعمیل کرتے ہوئے پائے گئے جن میں امدادی فنڈ وصول کرنے والوں کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔
لیکن بیورو آف ڈیموکریسی، ہیومن رائٹس اینڈ لیبر، اور بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ افیئرز معاہدے کو ثابت کرنے کے لیے کافی دستاویزات فراہم نہیں کر سکے۔
ایس آئی جی اے آر نے کہا کہ افغانستان میں کم از کم 29 کروڑ 30 لاکھ ڈالر دینے والے فنڈز پر ریاست اپنے پارٹنر کی جانچ کے تقاضوں کی تعمیل کا مظاہرہ نہیں کر سکی۔
اس نے مزید کہا ’اس بات کا خطرہ بڑھ گیا ہے کہ اس فنڈز سے دہشت گردوں اور ان سے وابستہ افراد اور اداروں نے غیر قانونی طور پر فائدہ اٹھایا ہو۔‘
20 سال سے جاری جنگ کے خاتمے اور آخری امریکی فوجیوں نے انخلاء کے بعد طالبان کے کابل پر قبضے کے تقریباً 3 سال تک امریکا ، افغانستان کو سب سے بڑا امداد دینے والا ملک ہے۔
30 اگست 2021 کو امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد سے، واشنگٹن نے افغانستان کو 17 ارب 90 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے۔