• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

گوہر اعجاز نے وزیر توانائی سے آئی پی پیز کو کی گئی ادائیگیوں کا ریکارڈ مانگ لیا

شائع July 18, 2024
گوہر اعجاز، فائل فوٹو
گوہر اعجاز، فائل فوٹو

سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز نے وفاقی وزیر بجلی اویس لغاری سے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو کی گئی ادائیگیوں کا ریکارڈ مانگ لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پریس ریلیز میں سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے مطالبہ کیا کہ تمام 106 آئی پی پیز کا ڈیٹا پبلک کیا جائے، قوم کو بتایا جائے کہ کس بجلی گھر نے اپنی صلاحیت کے مطابق کتنی بجلی پیدا کی ؟ آئی پی پیز کو ادا کی گئی کیپیسٹی پیمنٹس کا ریکارڈ بھی پبلک کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کی پیداواری لاگت کا ڈیٹا عوام کے سامنے رکھا جائے، آئی پی پیز کو فیول کی مد میں ادا کی گئی رقوم کے بارے بتایا جائے اور آئی پی پیز کی جانب سے صارفین سے کی گئی وصولیوں کا ڈیٹا بھی عوام کے سامنے رکھا جائے۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ انہیں کس نرخ پر بجلی فراہم کی جا رہی ہے؟ بجلی کی اصل قیمت 30 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہیے، آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو ٹیک اینڈ پے میں تبدیل کیا جائے۔

یاد رہے کہ ٹیک اینڈ پے ایک معاہدہ ہے جو خریدار کو کسی بھی پروڈکٹ کو لینے کا پابند بناتا ہے اور اگر پروڈکٹ نہیں لی جاتی ہے تو ان کو ایک مخصوص رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔

سابق وزیر گوہر اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ حکومت جہاں سے سستی بجلی ملے وہاں سے خرید لے، 52 فیصد آئی پی پیز حکومتی ملکیت میں ہیں ، حکومتی آئی پی پیز 50 فیصد سے کم پیداواری صلاحیت پر چلائے جا رہے ہیں ،حکومتی آئی پی پیز صارفین سے 100 فیصد کیپسٹی چارجز وصول کر رہے ہیں ،48 فیصد آئی پی پیز 40 خاندانوں کی ملکیت ہیں۔

گوہر اعجاز نے بتایا کہ 48 فیصد آئی پی پیز 50 فیصد پیداواری صلاحیت پر چلائے جا رہے ہیں، ان آئی پی پیز کو 21.12 کھرب روپے کی ادائیگی کی گئی ہے، کچھ عرصہ پہلے تک ہم ان رپورٹس بارے لا علم تھے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کے نام پر کرپشن اور بد انتظامی کی جا رہی ہے، آئی پی پیز معاہدوں کو دیکھنے سے قبل معلوم نہیں تھا کہ ہمیں کس طرح لوٹا جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024