مظاہروں میں 6 طلبہ کی ہلاکت، بنگلہ دیشی وزیراعظم کا ذمہ داران کو سزائیں دینے کا اعلان
بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہروں کے دوران 6 طلبہ کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو سزائیں دینے کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی وزیراعظم کی جانب سے یہ اعلان گزشتہ روز کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے طلبہ کی نماز جنازہ کے دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین کو زبردشتی منشر کرنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا۔
بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم متعارف کروائے جانے کے بعد طلبہ کی جانب سے احتجاج کیاگیا تاہم یہ احتجاج اس وقت پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا، جب مخالف گروپ کے طلبہ نے مظاہرین پر لاٹھیوں اور اینٹوں سے حملہ کیا، اس دوران پولیس نے بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارچ، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران 6 طلبہ کی ہلاکت کے بعد بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے تمام تعلیمی اداروں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا گیا۔
حسینہ واجد کی انتظامیہ پر احتجاجی مظاہرین کی جانب سے کوٹہ سسٹم کے غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے اپنے وفاداروں کو نوازنے کے لیے یہ اسکیم متعارف کروائی ہے۔
بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے گزشتہ روز مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد سرکاری ٹی وی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر قتل کی مذمت کرتی ہوں اور انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا ’میں یہ اعلان کرتی ہوں کہ جنہوں نے قتل، لوٹ مار اور پرتشدد کارروائیوں کی، چاہے وہ جو بھی ہوں، میں اس بات کو یقینی بناؤں گی کہ انہیں سزائیں دی جائیں‘۔
بنگلہ دیشی وزیراعظم نے اپنے خطاب میں ذمہ داران کا تعین نہیں کیا، تاہم ہسپتال کے حکام اور طلبا کی جانب خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو دی گئی تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے مظاہرین کو روکنے کے لیے کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل، ڈھاکہ یونیورسٹی میں ہلاک ہونے والے طلبہ کی نماز جنازہ کے لیے تقریباً 500 مظاہرین اکھٹے ہوئے، جہاں بنگلہ دیشی پرچم میں لپٹے ہوئے 6 تابوت رکھے گئے تھے۔
تاہم پولیس نے ان مظاہرین کو نمازہ جنازہ بھی ادا نہیں کرنے دیا اور ڈھاکہ یونیورسٹی کی جانب جانے والے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔