• KHI: Maghrib 6:44pm Isha 8:01pm
  • LHR: Maghrib 6:19pm Isha 7:41pm
  • ISB: Maghrib 6:25pm Isha 7:50pm
  • KHI: Maghrib 6:44pm Isha 8:01pm
  • LHR: Maghrib 6:19pm Isha 7:41pm
  • ISB: Maghrib 6:25pm Isha 7:50pm

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حکومت سے معاہدے کے بعد دھرنا ملتوی کردیا

شائع July 15, 2024
—فائل فوٹو: ڈان نیوز
—فائل فوٹو: ڈان نیوز

بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے کارکنوں نے حکومتی حکام کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ایک کارکن کی جبری گمشدگی کے خلاف دو ہفتے سے جاری دھرنا ختم کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے کوئٹہ ڈویژن کے کمشنر محمد حمزہ شفقات کی سربراہی میں حکومت کی طرف سے نامزد کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیے اور کامیاب مذاکرات کے بعد اتوار کو ایک معاہدے پر دستخط کر دیے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے کہا کہ احتجاج کو 15 دنوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا کیونکہ ہم نے لاپتا افراد کے معاملے کو حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہفتے کو ہونے والے مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ رہا تھا جس کے بعد رات گئے مذاکرات کا دوسرا دور شروع کیا گیا۔

کمشنر حمزہ شفقات، ڈاکٹر بلوچ اور لاپتا کارکن ظہیر بلوچ کی بہن یاسمین عبداللہ کے دستخط شدہ تحریری معاہدے کے مطابق لاپتا کارکن کے حوالے سے سی ٹی ڈی کے نامعلوم اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 11 جولائی کو مظاہرین کے خلاف درج کیے گئے تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے اور گرفتار افراد کو رہا کیا جائے گا۔

تاہم تشدد میں ملوث مظاہرین کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

معاہدے کے مطابق گرفتار مظاہرین کا سامان ان کی رہائی کے بعد انہیں واپس کر دیا جائے گا اور لاپتہ ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لیے دونوں اطراف کے ارکان پر مشتمل مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

کمیٹی باہمی مشاورت سے 15 روز میں عبوری رپورٹ پیش کرے گی۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ لاپتا کارکن کے اہل خانہ فوری طور پر اپنا دھرنا ختم کریں گے اور رپورٹ آنے تک کوئی مظاہرہ نہیں کریں گے، مظاہرین نے محرم کے دوران کوئی مظاہرے نہ کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

آئندہ کے احتجاج اور دھرنوں سے پہلے تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے اور ان احتجاج کی جگہ اور تاریخ کا فیصلہ مقامی انتظامیہ کی مشاورت سے کیا جائے گا۔

طے شدہ سازش

پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر آبپاشی میر صادق عمرانی نے کہا کہ یہ احتجاج امن کو سبوتاژ کرنے کے لیے پہلے سے منصوبہ بند سازش ہے۔

اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دشمن طاقتیں صوبے میں تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہیں اور الزام لگایا کہ اسرائیل اور بھارت دہشت گردوں کو ہتھیار اور وسائل فراہم کر رہے ہیں۔

خواتین کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قوتیں اور دہشت گرد ان خواتین کا اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استحصال کر رہے ہیں ۔

صادق عمرانی نے کہا کہ بلوچستان میں امن برقرار رکھنا اور لوگوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومت دہشت گردوں کے سامنے نہیں جھکے گی۔

عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

دریں اثنا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائیوں کی مذمت کی اور یکجہتی کمیٹی کی ریلی پر فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

وائس چیئرمین ماما قدیر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے پولیس اور مقامی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے بلوچ یکجہتی کی طرف سے پرامن احتجاج کو تشدد میں بدل دیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت سے کیے گئے وعدوں کو نبھانے میں انتظامیہ کی ناکامی کوئٹہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج کا باعث بنی، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج نے صورتحال کو مزید خراب کیا۔

لاپتا فرد ظہیر بلوچ کی رہائی کا مطالبہ کرنے والا احتجاج برما ہوٹل سے شروع ہو کر سریاب روڈ تک پہنچ گیا تھا۔

نصر اللہ بلوچ کے مطابق سریاب تھانے کے قریب ریلی اس وقت پرتشدد ہو گئی جب 7 تھانوں کے اہلکاروں نے مارچ کرنے والوں پر پتھراؤ اور آنسو گیس سے حملہ کیا جس سے خواتین سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ گرفتار مظاہرین کو مختلف تھانوں میں لے جایا گیا، زخمی زیر حراست افراد کو بعد ازاں ہنا اورک اور کچلاک تھانوں میں منتقل کیا گیا۔

نصر اللہ بلوچ نے پولیس اور انتظامیہ کے ان دعوؤں کی تردید کی کہ ریلی کے شرکا نے تشدد شروع کیا، اور الزام لگایا کہ یہ پولیس اہلکار تھے جنہوں نے مظاہرین پر پتھراؤ کیا۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس نے مظاہرین پر گولی چلائی جس سے کم از کم 10 افراد زخمی ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ ہم خواتین سمیت ریلی کے شرکا کے خلاف تشدد کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 7 ستمبر 2024
کارٹون : 6 ستمبر 2024