• KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:49am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:54am
  • KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:28am Sunrise 5:49am
  • ISB: Fajr 4:30am Sunrise 5:54am

پاکستان بار نے فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن عدالت میں چیلنج کردیا

شائع July 11, 2024
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ

پاکستان بار نے حکومت کا انٹر سروس انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کو ٹیلی فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے نوٹیفکیشن کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان بار کونسل کے ممبران نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی، درخواست میں وزارت آئی ٹی، سیکریٹری دفاع، سیکریٹری داخلہ اور پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

بار نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے 8 جولائی کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، خفیہ ایجنسی کو یہ اجازت ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کی دفعہ 54 کے تحت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ ایجنسی کو فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کی دفعہ 54 آئین کے آرٹیکل 9، 14 اور 19 کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ انویسٹیگیشن فار فیئر ٹرائل ایکٹ کی دفعہ 38 ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ دفعہ 59 کو منسوخ کرتی ہے، انویسٹیگیشن فار فیئر ٹرائل ایکٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں حساس اداروں کے اختیارات کو ریگولیٹ کرتا ہے، انویسٹیگیشن ایکٹ کے تحت تفتیشی افسران کو سرویلنس جاسوسی کے لیے عدالت سے وارنٹ حاصل کرنا ہوتا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کی جانب سے8 جولائی کے نوٹیفکیشن کو آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کی شقوں سے متصادم قرار دیا جائے اور نوٹیفکیشن کو قانون کے منافی قرار دے کر منسوخ یا کالعدم قرار دیا جائے، اس کے ساتھ فریقین کو کسی شہری کی بھی فون کالز سننے، ٹیپ کرنے یا ٹریس کرنے سے بھی روکا جائے۔

واضح رہے کہ 10 جولائی کو حکومت کا حساس ادارے کو فون ٹیپ کرنےکی اجازت دینے کا اختیار لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 9 جولائی کو وفاقی حکومت نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے نامزد افسر کو ’قومی سلامتی کے مفاد‘ کے پیش نظر شہریوں کی فون کالز یا پیغامات کو انٹرسیپٹ اور ٹریس کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

حساس ادارے کو ٹیلی فون کالز یا میسج میں مداخلت اور سراغ لگانے کا اختیار مل گیا، پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) ایکٹ 196 کے سیکشن 54 کے تحت اجازت دی گئی۔

اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے حساس ادارے کے نامزد افسر کو کال ٹریس کرنےکا اختیار دینے کی منظوری دی، کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے منظوری دی، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اس ضمن میں نوٹی فیکشن بھی جاری کردیا ہے۔

نوٹی فیکشن کے مطابق ملکی قومی سلامتی کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، جب کہ آئی ایس آئی جس افسر کو شہریوں کی فون کالز اور پیغامات سننے اور ریکارڈ کرنے کے لیے نامزد کرے گی وہ گریڈ 18 سے کم نہیں ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024