گندم برآمد کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، وزیر اعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ گندم کی ایکسپورٹ کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے بھی شرکت کی، ان کی ایوان میں آمد کے موقع پر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں شور شرابہ کیا، سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی کی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے اسپیکر سردار ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بطور اسپیکر آپ کی آئینی ذمہ داری ہے اور یہ آپ کی سخاوت بھی ہے کہ آپ لیڈر آف اپوزیشن کو بولنے کا موقع دیتے ہیں حالانکہ سابق اسپیکر اسد قیصر جب اسپیکر تھے تو یہ اس وقت قائد حزب اختلاف کو بات ہی نہیں کرنے دیتے تھے۔
شہباز شریف نے زور دے کر کہا کہ گندم کی ایکسپورٹ کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، یہ بات میں ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں، معزز ایوان کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ گندم برآمدات سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
وزیر اعظم نے پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ البتہ یہ بات ریکارڈ کی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں گندم اور چینی برآمد ہوئیں اور پھر دونوں چیزیں درآمد کی گئیں اور اربوں کھربوں روپے کہاں گئے وہ تاریخ کا حصہ ہے۔