190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف مقدمے میں پرویز خٹک کا بیان قلمبند
اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔
ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی، سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور سابق وزیر زبیدہ جلال آج عدالت میں پیش نہ ہوئیں، بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل سے کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، ملزمان کی جانب سے وکلا عثمان ریاض گل اور چوہدری ظہیر عباس عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے امجد پرویز، سردار مظفر عباسی لیگل ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔
سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کے بیان کے دوران عمران خان روسٹرم پر آگئے، پرویز خٹک کے بیان کے دوران عمران خان مسکراتے رہے۔
کابینہ میں رقم کے حوالے سے کاغذات بند لفافے میں پیش کیے گئے، پرویز خٹک کا بیان
سابق وزیر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے مئی 2023 میں مجھ سے 190 ملین پاونڈز کے حوالے سے بیان لیا، سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر نے کابینہ کو بتایا تھا کہ پاکستانی سے غیر قانونی طور پر باہر بجھوائی گئی بڑی رقم برطانیہ میں پکڑی گئی، شہزاد اکبر نے بتایا کہ پکڑی گئی رقم پاکستان کو واپس کی جائے گی۔
پرویز خٹک کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ کابینہ کے ایجنڈے پر نہیں تھا اسے میٹنگ میں ایڈیشنل ایجنڈے کے طور پر سامنے لایا گیا، ایڈیشنل ایجنڈے پر مجھ سمیت دیگر کابینہ اراکین نے اعتراض کیا، کابینہ میں رقم کے حوالے سے کاغذات بند لفافے میں پیش کیے گئے اور ایڈیشنل ایجنڈے کی منظوری کابینہ سے لی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ریفرنس کے تفتیشی نے مجھے بتایا کہ ایجنڈے کے ساتھ ایک تحریر بھی تھی، تحریر تھی کہ رقم بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے برطانیہ منتقل کی تھی۔
پرویز خٹک کے بیان کے دوران سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اب تو نواز شریف کے فلیٹ بھی پاکستان واپس آنے چاہئیں۔
بعد ازاں پرویز خٹک اپنا بیان 15 منٹ میں ریکارڈ کرو کر واپس چلے گئے، بنی گالا اسلام آباد کے پٹواری عباس گوارایا پر جرح بھی مکمل کرلی گئی۔
اسی کے ساتھ عدالت نے ریفرنس کی سماعت 13جولائی تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ ریفرنس میں مجموعی طور پر 31 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوگئے ہیں جبکہ 30 پر جرح مکمل کرلی گئی ہے۔
گزشتہ سماعتوں کا احوال
یاد رہے کہ 5 جولائی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کیس میں سابق وزیر دفاع پرویز خٹک، ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور زبیدہ جلال کو طلب کرلیا تھا۔
2 جولائی کو احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی تھی ۔
28 جون کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا ۔
21 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں نیب کے دو گواہان پر جرح مکمل کر لی گئی تھی۔
15 جون کو 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔
14 جون کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال چوہدری کی کمرہ عدالت میں موجودگی پر برہم ہوگئے تھے۔
11 جون کو 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا نے نئے جج کی تعیناتی پر اعتراض واپس لے لیے تھے۔
وضح رہے کہ 6 جون کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا تھا، بعد ازاں نئے مقدمہ نئے جج محمد علی وڑائچ کے پاس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔
7 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں عمران خان کے وکلا نے جج محمد علی وڑائچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیے جبکہ عدالت نے جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل طلب کر لیے تھے۔
8 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔
3 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔
29 اپریل کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید 4 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔
23 اپریل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت میں مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند کر لیے گئے تھے۔
پس منظر
یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔
بعد ازاں 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں نیب کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔
اس سے قبل 4 جنوری کو بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم نہیں عائد ہوسکی تھی اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے جس کے بعد سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔