• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لاہور ہائیکورٹ: حکومت کا بجلی صارفین پر پروٹیکٹو، نان پروٹیکٹو ٹیرف لگانے کا اقدام چیلنج

شائع July 8, 2024
— فائل فوٹو: کینوا
— فائل فوٹو: کینوا

حکومت کی جانب سے بجلی کے صارفین پر پروٹیکٹو اور نان پروٹیکٹو ٹیرف لگانے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق درخواست جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی جانب سے اظہر صدیق نے دائر کی، درخواست میں وفاقی حکومت ،چیئرمین نیپرا اور لیسکو سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ حکومت نے بجلی کے 200 یونٹس استعمال کرنے والے صارفین پر پروٹیکٹو ٹیرف لگایا. جبکہ 200 سے زائد یونٹس استعمال کرنے والے صارفین پر نان پروٹیکٹو ٹیرف لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں پر پروٹیکٹو اور نان پروٹیکٹو ٹیرف کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے لہذا عدالت وزرات توانائی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کو واپس لینے کا حکم دے۔

یاد رہے کہ 6 جولائی کو پاور ڈویژن نےجولائی 2024 سے ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کےساتھ مختلف سلیب کےحساب سے بجلی ٹیرف کی تفصیلات جاری کردیں تھیں جن کے مطابق ٹیکسز کے ساتھ گھریلوصارفین کا فی یونٹ زیادہ سے زیادہ ٹیرف 69 روپے 27 پیسے تک بڑھنے کا انکشاف ہوا تھا۔

پاورڈویژن کی دستاویز کے مطابق نان پرویکٹڈ گھریلوصارفین کے لیے ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کے ساتھ ماہانہ ایک سے 100یونٹ تک استعمال پر ٹیرف 37روپے 38 پیسے، ماہانہ 101 سے 200 یونٹ تک کا ٹیرف 45روپے 15 پیسے، ماہانہ201 سے300 یونٹ تک کا ٹیرف 50 روپے17 پیسے ہوگا۔

دستاویز کے مطابق ماہانہ301 سے 400 یونٹ تک کا ٹیرف 56 روپے 73 پیسے، ماہانہ401 سے 500 یونٹ کا ٹیرف 59 روپے 76 پیسے، ماہانہ501 سے 600 یونٹ تک کاٹیرف 61 روپے 71 پیسے، ماہانہ 601سے 700 یونٹ کا ٹیرف 63 روپے24 پیسے اور ٹیکسزکےساتھ ماہانہ700 یونٹ سے زیادہ کے استعمال پر ٹیرف 69روپے27 پیسےہوجائےگا۔

پاور ڈویژن کی دستاویز کےمطابق ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کے ساتھ ایک سے100 یونٹ تک پروٹیکڈ صارفین کا ٹیرف 19 روپے 75 پیسے اور ماہانہ101سے 200 یونٹ تک پروٹیکڈ صارفین کا ٹیرف 22 روپے 71 پیسے ہوجائےگا۔

واضح رہے کہ 6 جولائی کو وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بجلی صارفین کے بِلوں میں زائد یونٹس شامل کرنے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے پاور ڈویژن کو تقسیم کار کمپنیوں کے ایسے اہلکاروں و افسران کو فوری معطل کرنے اور ان کے خلاف ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایسے عوام کے دشمن افسروں اور اہلکاروں کو معطل کر کے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور ایسے افسروں اور اہلکاروں کی نشاندہی کے لیے ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 200 سے کم یونٹس استعمال کرنے والے تحفظ شدہ صارفین کے بِلوں میں مصنوعی طور پر زائد یونٹس شامل کرکے غیر تحفظ شدہ درجے میں شامل کرنے والے اہلکاروں اور افسروں کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔

بعد ازاں 7 جولائی کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پروٹیکٹیڈ صارفین کی اوور بلنگ کی بڑھتی ہوئی شکایات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پروٹیکٹیڈ صارفین کے خلاف اوور بلنگ کرنے والے افسروں اور عملے کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا تھا۔

وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے اور پروٹیکٹڈ صارفین کو جان بوجھ کر نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شامل کرنا مجرمانہ فعل ہے جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے تمام صورتحال کا جائزہ لے اور حقائق کی روشنی میں بلا امتیاز ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لے۔

محسن نقوی نے مزید کہا کہ پروٹیکٹڈ صارفین کو نان پروٹیکٹیڈ صارفین کی فہرست میں شامل کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اوور بلنگ سے پروٹیکٹڈ کیٹگری تبدیل ہونے سے صارفین پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024