• KHI: Fajr 5:27am Sunrise 6:45am
  • LHR: Fajr 5:03am Sunrise 6:26am
  • ISB: Fajr 5:10am Sunrise 6:35am
  • KHI: Fajr 5:27am Sunrise 6:45am
  • LHR: Fajr 5:03am Sunrise 6:26am
  • ISB: Fajr 5:10am Sunrise 6:35am

وزیر داخلہ کا ایف آئی اے کو اوور بلنگ میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم

شائع July 8, 2024
وزیر داخلہ محسن نقوی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ محسن نقوی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پروٹیکٹیڈ صارفین کی اوور بلنگ کی بڑھتی ہوئی شکایات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پروٹیکٹیڈ صارفین کے خلاف اوور بلنگ کرنے والے افسروں اور عملے کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر داخلہ نے اس حوالہ سے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کے تمام ڈائریکٹرز کو احکامات جاری کر دیے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے اور پروٹیکٹڈ صارفین کو جان بوجھ کر نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شامل کرنا مجرمانہ فعل ہے جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے تمام صورتحال کا جائزہ لے اور حقائق کی روشنی میں بلا امتیاز ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لے۔

محسن نقوی نے مزید کہا کہ پروٹیکٹڈ صارفین کو نان پروٹیکٹیڈ صارفین کی فہرست میں شامل کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اوور بلنگ سے پروٹیکٹڈ کیٹگری تبدیل ہونے سے صارفین پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پروٹیکٹڈ صارفین پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں اور اوور بلنگ سے ان کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں لہٰذا صارفین کی جانب سے اوور بلنگ کی شکایات کا ازالہ کیا جائے۔

وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ پروٹکٹیڈ صارفین کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے۔

یاد رہے کہ وزیر داخلہ نے یہ حکم ایک ایسے موقع پر دیا ہے کہ جب ایک دن قبل ہی وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے شعبے میں اصلاحات اور ملک میں شمسی توانائی کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بجلی صارفین کے بلوں میں مصنوعی طور پر اضافی یونٹ شامل کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے اس جرم میں ملوث افسروں اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی حکم جاری کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایسے عوام کے دشمن افسروں اور اہلکاروں کو معطل کر کے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور ایسے افسروں اور اہلکاروں کی نشاندہی کے لیے ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 200 سے کم یونٹس استعمال کرنے والے تحفظ شدہ صارفین کے بِلوں میں مصنوعی طور پر زائد یونٹس شامل کرکے غیر تحفظ شدہ درجے میں شامل کرنے والے اہلکاروں اور افسروں کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 8 نومبر 2024
کارٹون : 7 نومبر 2024