• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

اے پی سی میں نمائندے بھیجیں گے، بلوچستان پر مؤقف سامنے رکھیں گے، بلاول بھٹو زرداری

شائع July 5, 2024
بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردی کے حوالے سے واضح مؤقف رکھتی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردی کے حوالے سے واضح مؤقف رکھتی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام پر کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلائی گئی تو اپنے نمائندے بھیجیں گے اور بلوچستان پر مؤقف سامنے رکھیں گے۔

کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان میں پارٹی کی قیادت اور کارکنوں سے ملاقات کی، بلوچستان کے عوام کو ہر ممکن ریلیف دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے، بلوچستان کے صحت کے نظام میں بہتری لائیں گے، سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی صحت کی مفت سہولیات فراہم کریں گے جبکہ نصیر آباد میں گمبٹ کی طرز کا ہسپتال بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، خواتین کو بلاسود قرض فراہم کریں گے کیونکہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ خواتین ہر شعبے میں کردار ادا کریں، انہیں خواتین مالکانہ حقوق پر گھر دیں گے، نوجوانوں کو آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے اور بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے تعلیمی وظائف میں اضافہ کریں گے، جبکہ بلوچستان کے تمام اضلاع میں ریسکیو 1122 کی سہولیات فراہم کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان پیپلزپارٹی کا منشور ہے، ہمارا مقابلہ غربت اور مہنگائی سے ہے، پسماندہ طبقات کی فلاح وبہبود کے لیے کام کیا جارہا ہے جبکہ سولر سسٹم کے ذریعے عوام کو بجلی کی فراہمی ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردی کے حوالے سے واضح مؤقف رکھتی ہے، آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلائی گئی تو شرکت کریں گے، اے پی سی میں نمائندے بھیجیں گے، بلوچستان پر مؤقف سامنے رکھیں گے اور پیپلز پارٹی بھی اے پی سی میں اپنی رائے دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق میں بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کریں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور ان کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

ایک سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بجٹ میں بلوچستان کے لیے جو کچھ بھی مختص کیا گیا امید کرتے ہیں وہ اب ریلیز ہو جائے، ہم سے اگر مشاورت ہوتی تو اس میں ہم بہتر تجویز دے سکتے تھے، چاروں صوبوں کی پی ایس ڈی پی بننی تھی، اس پر صحیح مشاورت نہیں ہوسکی، بلوچستان کی پسماندگی اور مسائل کی وفاق پی ایس ڈی پی میں عکاسی ہونا چاہیے تھی۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024