• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

قانون کے خلاف میڈیکل سرٹیفکیٹس جاری ہونے کا معاملہ بہت سنگین ہے، لاہور ہائیکورٹ

شائع July 2, 2024
لاہور ہائیکورٹ: ہائی کورٹ ویب سائٹ
لاہور ہائیکورٹ: ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ میں زیادتی کے کیس میں 10 سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم سلمان طاہر کی نیا میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ قانون کے خلاف میڈیکل سرٹیفکیٹس جاری ہونے کا معاملہ بہت سنگین ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس فاروق حیدر نے ملزم سلمان طاہر کی درخواست پر سماعت کی، ملزم کی طرف سے میاں داؤد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، سروسز ہسپتال کے اے ایم ایس ڈاکٹر حماد اور ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ عبدالمنان عدالت میں پیش ہوئے۔

ملزم کے وکیل نے دلائل دیے کہ درخواست گزار کے خلاف ملت پارک پولیس نے 10 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ درج کیا، سروسز ہسپتال کی ایڈہاک ڈاکٹر علیزہ گل نے متاثرہ بچی کا بوگس اور خلاف قانون میڈیکل سرٹیفیکیٹ جاری کیا، بوگس میڈیکل میں ڈاکٹر علیزہ گل نے متاثرہ بچی کا ٹو فنگر ٹیسٹ بھی کیا۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے مزید بتایا کہ 10 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہی نہیں لیکن ڈاکٹر علیزہ گل نے ٹو فنگر ٹیسٹ کا بوگس میڈیکل جاری کر دیا، لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ٹو فنگر ٹیسٹ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

بعد ازاں سرکاری وکیل نے محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ اور سروسز ہسپتال کی طرف سے رپورٹس جمع کرا دیں۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ سرجن میڈیکل افسر نے بھی بچی کے معائنہ کے لیے نیا میڈیکل بورڈ بنانے کی سفارش کی ہے، محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ نے خلاف قانون میڈیکل جاری کرنے پر ایڈہاک ڈاکٹر علیزہ گل کو برطرف کر دیا ہے۔

قانون کیخلاف میڈیکل سرٹیفیکیٹس جاری ہونے کا معاملہ بہت سنگین ہے، عدالت

اس پر ملزم کے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ نیا میڈیکل بورڈ بنانے کے علاوہ ہماری استدعا عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کی ہے، آج ہمارے ملزم کے خلاف جعلی میڈیکل جاری ہوا، کل کسی اور کے ساتھ ڈاکٹر یہ سلوک کریں گے۔

جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، قانون کے خلاف میڈیکل سرٹیفیکیٹس جاری ہونے کا معاملہ بہت سنگین ہے، عدالت میڈیکل سرٹیفیکیٹس کے معاملے پر عدالتی معاونین بھی مقرر کر سکتی ہے، عدالتی حکم کے باوجود ڈی پی او قصور کا بچی کو پیش نہ کرنا افسوسناک ہے۔

بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت 4 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے ڈی پی قصور کو بچی اور اس کے والدین کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ْ

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024