• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

حکومت اپنے اخراجات جتنے کم کر سکتی تھی کر دیے ہیں، عطااللہ تارڑ

شائع July 1, 2024
ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کا 500 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈز دینے کا دعویٰ درست نہیں — فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کا 500 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈز دینے کا دعویٰ درست نہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ملک و قوم کی بہتری چاہتے ہیں اور انہوں نے حکومتی اخراجات کم کرکے دکھائے، ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کمیٹی قائم کی گئی ہے جبکہ حکومت اپنے اخراجات جتنے کم کر سکتی تھی کر دیے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ حکومت اصلاحات کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے، حکومت باتوں پر نہیں عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے اور اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ملک و قوم کی بہتری چاہتے ہیں اور انہوں نے حکومتی اخراجات کم کرکے دکھائے، ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کمیٹی قائم کی گئی ہے، حکومت اپنے اخراجات جتنے کم کر سکتی تھی کر دیے ہیں، پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کا عمل شروع کردیا گیا ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا کام جاری ہے جبکہ کابینہ کے ارکان نے تنخواہ لے رہے ہیں اور نہ مراعات۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کا 500 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈز دینے کا دعویٰ درست نہیں، ترقیاتی اسکیموں کی لیے ارکان اسمبلی کو 500 ارب روپے دینے والے بات غلط ہے اور ہمارے سابق دو ساتھیوں نے غلط اعداد و شمار پیش کیے۔

عطااللہ تارڑ نے بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی ذاتی کاوشوں سے سولر پینلز پر کوئی ٹیکس نہیں لگا، نصابی کتابوں پر کوئی نہیں لگا، پنشنرز اور کھاد کے شعبے پر ٹیکس نہیں لگا، خیراتی ہسپتالوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگا، جبکہ اسٹاک مارکیٹ کا تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ بجٹ میں درست اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جبکہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، وزیراعظم کا وژن ہے کہ ملکی معیشت کو درست کیا جائے اور حکومت کی درست پالیسیوں کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024