صدر مملکت نے مالی سال 25-2024 کے بجٹ کی منظوری دے دی
صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر دستخط کردیے جس کے بعد اب یہ نیا بجٹ کل سے نافذ العمل ہوگا۔
ڈان نیوز کے مطابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے فنانس بل 25-2024 پر دستخط کردیے، صدر مملکت نے وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر فنانس بل کی منظوری دی، آئندہ مالی سال کا بجٹ کل سے نافذ العمل ہوگا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سےگزشتہ روز فنانس ترمیمی بل 2024 ایوان صدر کو بھجوایا گیا تھا، صدر آصف علی زرداری نے فنانس بل کی توثیق کر دی ہے۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی نے دو روز قبل اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بھاری ٹیکس سے بھرپور 18ہزار 877 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کیا تھا۔
فنانس بل25-2024 کی منظوری کے بعد ایوان میں ضمنی مطالبات زر کی منظوری دی گئی، قومی اسمبلی نے رواں مالی سال کے لیے 477 ارب چار کروڑ 43 لاکھ روپے سے زائد کے 25 مطالبات زر منظور کرلیے۔
قومی اسمبلی نے مالی سال 23-2022 کے لیے 740 ارب 72 کروڑ روپے سے زائد کے 53 ضمنی مطالبات زر منظور کیے جب کہ 141 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کے 26 اضافی مطالبات زر بھی منظور کیے گئے۔
واضح رہے کہ حکومت نے 2 ہفتے قبل رواں مالی سال کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، اس دوران اپوزیشن جماعتوں خصوصاً سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے علاوہ حکومت کی اتحادی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی نے بجٹ پر شدید تنقید کی تھی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں فنانس بل پیش کیا جس کی وزیراعظم شہباز شریف نے توثیق کی تھی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات ہر قیمت پر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایوان کو بتایا تھا کہ بجٹ کی بنیاد وہ ہوم گراؤنڈ ریفارم پلان ہے جس کے ذریعے حکومت ملک کو معاشی دیرینہ مسائل سے نکالنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پر عملدرآمد کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات بہت ضروری ہیں، میں نے اس حوالے سے اپنی تجاویزات بجٹ تقریر میں تفصیل میں بیان کردی تھیں لیکن میں چاہوں گا کہ معاشی اصلاحات کے کلیدی نکات ایک مرتبہ پھر آپ کے سامنے پیش کروں۔
انہوں نے کہا کہ اہم نکات میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک بڑھانا، ایس او ای ریفارمز، نجکاری، توانائی کے شعبے میں ریفارمز، پرائیوٹ سیکٹر کو مرکزی اہمیت دینا، قیمتوں اور کارکردگی میں بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈیز کا خاتمہ شامل ہے اور حکومت نے اس پلان پر سنجیدگی سے عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے گا، ایف بی آر میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں، تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے گا، وقت آگیا جو تاجر ایف بی آر کی تاجر دوست اسکیم کا حصہ نہیں بنتے ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات اور وسائل کے ضیاع کو کم کرنے کیلیے اقدامات کیے جائیں، وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ ملکر وسائل میں اضافے کی خواہشمند ہے۔