پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہترین ہیں، امریکی حکام
ایک سینئر امریکی عہدیدار نے اسلام آباد کو یقین دلایا ہے کہ دونوں اتحادیوں کے درمیان معمولی اختلافات کے باوجود امریکا اور پاکستان مستحکم اور وسیع البنیاد تعلقات کو برقرار رکھتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ یقین دہانی امریکی کانگریس میں بھاری اکثریت سے حالیہ قرارداد کی منظوری کے بعد کی گئی ہے، جس میں پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے امریکی ایوان نمائندگان کی اس قرارداد پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا اور ان خدشات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
امریکی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری الزبتھ ہورسٹ نے جمعہ کی رات پاکستانی سفارتخانے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’کسی بھی دیرینہ تعلقات کی طرح، کبھی کبھی اختلافات بھی آجاتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات کئی سالوں سے مستحکم ہیں، جب کہ ہم نے اپنے تعلقات میں استحکام اور وسعت حاصل کی ہے جو ہم نے گزشتہ کئی سالوں میں نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حالیہ ادوار میں ایسے کام کیے ہیں، جن کے بارے میں ہم نے طویل عرصے سے بات نہیں کی، ہم نے مذاکرات کے نئے راستے کھولے ہیں، ہم نے تجارت کے نئے شعبوں کی تلاش کی ہے اور ہم نے صحت وتوانائی، آب و ہوا جیسی چیزوں پر تعاون کرنے کے طریقے تلاش کیے ہیں۔
الزبتھ ہورسٹ نے سبکدوش ہونے والے پاکستانی سفیر مسعود خان کے کردار کی بھی تعریف کی، جنہوں نے تقریب کے دوران یہ اعلان کیا کہ وہ پیر کو اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔
وزارت خارجہ نے جمعرات کو اسلام آباد میں اعلان کیا کہ وہ واشنگٹن اور نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ایک نیا سفیر بھیج رہے ہیں، اس اقدام سے واشنگٹن میں قیاس آرائیاں ہوئیں کہ پاکستان سے متعلق امریکی ایوان نمائندگان کی حالیہ قرداد کی منظوری سے پاکستانی سفیر کی واپسی میں تیزی آئی۔
اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات استوار کرنے میں پاکستانی سفیر مسعود خان کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’آپ ناقابل یقین حد تک موثر رہے ہیں اور آپ نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر کیا ہے، آپ نے جب عہدہ سنبھالا تھا، اس وقت کے مقابلے میں آج پاکستان اور امریکا کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران امریکا اور پاکستان نے مذاکرات کے نئے ادوار شروع کیے ہیں اور تجارت کے نئے شعبے تلاش کیے ہیں۔
امریکی قرارداد
واضح رہے کہ 26 جون کو امریکا کے ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کے بعد ہیر پھیر کے دعوؤں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے ملک کے جمہوری عمل میں عوام کی شمولیت پر زور دیا تھا۔
انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ سب سے زیادہ قوت کے ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اٹھایا گیا جس کے رہنماؤں کو اپنا انتخابی نشان ’بلا‘ چھن جانے کے باعث عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے شرکت کرنی پڑی جبکہ قانونی جنگ کے بعد الیکشن اتھارٹی کی جانب سے پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غلط قرار دیا گیا۔
قرار داد میں پاکستان کے لوگوں کو ملک کے جمہوری عمل میں حصہ لینے کی کوشش کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی، ان کوششوں میں ہراساں کرنا، دھمکانا، تشدد، بلا جواز حراست، انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع تک رسائی میں پابندیوں یا ان کے انسانی، شہری اور سیاسی حقوق کی خلاف ورزی شامل ہے۔
امریکی قرارداد کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد
امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، قومی اسمبلی میں قرارداد کی تحریک رکن اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، ایوان فروری 2024 کے انتخابات میں پاکستانیوں کے ووٹ کے استعمال کے بارے میں ریمارکس پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق پر مبنی نہیں ہے، پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان، امریکا اور عالمی دنیا سے غزہ اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا ہے جبکہ امریکی کانگرس کو غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دینی چاہیے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ایوان، امریکا کے ساتھ برابری کی سطح پر باہمی تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے اور مستقبل میں امریکی ایوان نمائندگان سے مثبت کردار کی توقع رکھتا ہے۔