• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm

بجلی کا بل ہزاروں روپے آنے پر سینیئر اداکار راشد محمود اپنی موت کے خواہاں

شائع June 29, 2024
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

کسم پرسی اور بیماریوں کا سامنا کرنے والے سینیئر اداکار راشد محمود کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ بجلی کا بل ہزاروں روپے آنے پر اپنی موت کی دعا مانگتے دکھائی دیے۔

وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو کلپ میں راشد محمود بتاتے ہیں کہ وہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں رہائش پذیر ہیں اور ان کے 701 یونٹ کا بجلی کا بل 45 ہزار روپے آیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ بے روزگاری اور کسم پرسی کی حالت میں اتنے پیسے کہاں سے لائیں گے کہ وہ بجلی کا بل ادا کریں؟

وہ بھاری بل آنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ گزشتہ چند سال میں انہیں ہارٹ اٹیک سمیت چار مرتبہ اٹیک آچکا ہے اور خدا نے انہیں ہر بار بچایا اور تب وہ یہی سوچتے تھے کہ خدا انہیں ہر بار بچا کیوں لیتے ہیں، اب انہیں سمجھ آیا کہ وہ بجلی کا زیادہ بھر بھرنے کے لیے بچتے آ رہے تھے۔

سینیئر اداکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے پوری زندگی ملک اور قوم کی خدمت کی اور اب انہیں بجلی کا بھاری بل دے کر یہ صلہ دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر سیاست دانوں اور حکمرانوں پر کرپشن کے الزامات بھی لگائے اور کہا کہ وہ ملک کو لوٹ کر بیرون ملک پیسہ لے گئے اور ایک پیسہ بھی واپس لانے کو تیار نہیں۔

راشد محمود نے ارباب اختیار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ ٹی وی اینکرز اور صحافیوں کے لیے تو بہت کچھ کر رہے ہیں لیکن فنکاروں اور ان جیسے غریبوں کے لیے کچھ نہیں کیا جا رہا۔

ویڈیو میں انہوں نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے خدا سے دعا کی کہ وہ انہیں اب اس دنیا سے اٹھالیں۔

ہزاروں روپے کا بل آنے پر اپنی موت کی خواہش یا دعا مانگنے کی راشد محمود کی ویڈیو وائرل ہوگئی اور اس پر لوگوں نے بھی کمنٹس کرتے ہوئے بجلی کے بھاری بلوں کی دہائی دی۔

خیال رہے کہ راشد محمود گزشتہ چند سال سے فالج اور ہارٹ اٹیک حملوں کا شکار ہوئے ہیں، انہوں نے ماضی میں حکومت سے مالی مدد کی اپیل بھی کی تھی۔

بیماری اور زائد العمری کی وجہ سے وہ کافی عرصے سے اسکرین سے دور ہیں اور اب انہوں نے بجلی کے بھاری بل آنے پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سالوں سے بے روزگار ہیں، بجلی کے بل کے پیسے کہاں سے لائیں؟

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2024
کارٹون : 3 دسمبر 2024