سندھ اسمبلی: قائد حزب اختلاف نے ’کے الیکٹرک والوں‘ کو پولیس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا
قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی و رہنما متحدہ قومی موومنٹ علی خورشیدی نے کے الیکٹرک والوں کو پولیس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا4 لوگوں کی چوری کی سزا 100 لوگوں کو دی جارہی ہے، یہ لاتوں کے بھوت ہیں باتوں سے نہیں مانیں گے، آئی جی سندھ ایوان میں بیٹھے ہیں، کے الیکٹرک والوں کو پولیس کے حوالے کریں، کے الیکٹرک نے بدمعاشی لگا رکھی ہے، یہ باتوں سے نہیں مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ وزیر اعظم شہباز شریف سے کے الیکٹرک کے معاملے پر سنجیدہ گفتگو کریں، سندھ کی عوام حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سارا کچرا اٹھا کر ہم سمندروں میں پھینک دیتے ہیں، کب تک ہم اپنے سمندروں کو برباد کرتے رہیں گے؟ ہمیں مچھیروں تک کا خیال نہیں۔
علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ کے فور منصوبے کے لیے سنجیدگی نظر نہیں آ رہی، اس سال بھی کے فور کا پروجیکٹ مکمل نہیں ہوسکا، کے فور پروجیکٹ کی کہانی ایک عرصے سے سنتے آ رہے ہیں، ایک دہائی سے زائد کے فور ممبران کی تقریروں کی زینت بنتا آ رہا ہے، دونوں حکومتیں اس سال بھی کے فور کے منصوبے پر کام نہیں کریں گی، کے فور کا کام اگر شروع کیا گیا تو یہ شہر پورا کھود کر دوبارہ بنایا جائے گا، کے فور کے لیے سنجیدگی نظر نہیں آ رہی.
انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے، شہر میں 1200 ایم جی ڈی پانی کی ضرورت ہوتی ہے ملتا ساڑھے چار سے پانچ سو ایم جی ڈی تک ہے۔
قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ کراچی کا شمار دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے، کراچی والوں کو یہ غرض نہیں کہ کام وفاق نے کرنا ہے یا سندھ نے، شہریوں کو مسائل کا حل چاہیے پھر چاہے وہ کوئی بھی حکومت کرے۔
علی خورشیدی نے بتایا کہ کل بجٹ تقریر کا آغاز بلاول بھٹو کی تقریر کا حوالے دے کر کیا تھا، سالان ڈیولپمنٹ پروگرام کے حوالے سے گزشتہ روز تفصیلی گفتگو کی۔