• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

وزیراعظم نے چینی صنعتوں کو پاکستان منتقل کرنے کی منظوری دے دی

شائع June 27, 2024
شہباز شریف —فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف —فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان اور چین کے درمیان حالیہ مذاکرات کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے دونوں ممالک کی کمپنیوں کے درمیان مشترکہ منصوبوں کے حصے کے طور پر چینی صنعتوں کو پاکستان منتقل کرنے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری بورڈ کے امور پر تبادلہ خیال کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت تاجروں اور سرمایہ کاروں کے کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران شینزن میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے درمیان طے پانے والے مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) کی پیروی کے بارے میں ایک جامع رپورٹ پیش کریں۔

انہوں نے اپنے دورہ چین کے بعد ہونے والی پیش رفت کی روشنی میں خصوصی اقتصادی زونز ون اسٹاپ شاپ کے مسودہ قانون پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم نے چین کی ٹیکسٹائل، چمڑے، جوتے اور دیگر صنعتوں کو پاکستان میں منتقل کرنے کے امکانات کو اجاگر کیا اور اس نقل مکانی کو آسان بنانے کے لیے جاری کوششوں کا ذکر بھی کیا۔

اجلاس میں اسلام آباد میں بزنس فیسیلیٹیشن سینٹر کے قیام کے لیے چینی ماہرین کو شامل کرنے کے منصوبے کا بھی بتایا گیا، مزید برآں، ’ایزی بزنس ایکٹ‘ کا مسودہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے معاملات کو بھیجا جائے گا۔

پیٹرولیم اور تھر کے کوئلے سے متعلق ایک الگ ملاقات میں وزیراعظم شریف نے متبادل توانائی کے ذرائع بالخصوص شمسی توانائی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے حکام کو تھر کول گیسیفکیشن کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کی۔

بریفنگ کے دوران اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کم سے کم کاربن فوٹ پرنٹ کے باوجود پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہیں اور متبادل توانائی پر مبنی مصنوعات کو فروغ دے کر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

گیس اور تیل کی چوری کو روکنے کے لیے ٹائٹ گیس کی پیداوار بڑھانے اور اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید برآں، الیکٹرک بائیکس، گاڑیوں اور گھریلو برقی آلات کو فروغ دینے کے لیے ایک پالیسی بھی بنائی جا رہی ہے، پیٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے اور پیٹرول اور گیس کی تلاش کو ڈیجیٹائز کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں۔

پیٹرولیم ڈویژن اس شعبے میں مسابقت بڑھانے، بائیو فیول کو فروغ دینے اور تیل اور گیس کی مقامی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔

اجلاس میں وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر بجلی اویس احمد لغاری، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احساس افضل اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024