عمران خان کو مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے میثاق جمہوریت پر اتفاق کیا، اب میثاق معیشت پر بھی اتفاق ہونا چاہیے، جب کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو اگر مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی پہلی تقریر میں یہ بات کی تھی کہ ہم نے میثاق جمہوریت پر اتفاق کیا، اب میثاق معیشت پر بھی اتفاق ہونا چاہیے، حالانکہ حکومت ان کی تھی، نہ صرف میری اس پیشکش کو ٹھکرایا گیا بلکہ اس ایوان میں جو نعرے بلند ہوئے وہ تاریخ میں ہمیشہ سیاہ باب میں یاد رکھے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو یقیناً انصاف کا پلڑا ہر وقت بھاری رہنا چاہیے، چاہیے وہ کوئی سیاسی رہنما ہو یا پھر زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو، جب کہ اگلے سال میں نے اپنی بجٹ تقریر میں ایک بار پھر پیشکش کی کہ آئیں دوبارہ بیٹھ کر بات کرتے ہیں، اور پھر ایسے نعرے بلند ہوئے جن کا ذکر کرنا اس ایوان کی توہین ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج تلخیاں جس حد تک پہنچ چکی ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے، آج 76 سال بعد ہم ایسی جگہ پہنچے ہیں کہ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی ججھکتے ہیں، اسی ملک میں وہ زمانہ تھا جب اسمبلی میں بہت تنقید اور مخالفت میں باتیں ہوتی تھیں لیکن سیاست دان ایک دوسرے کے دکھ اور سکھ میں شریک ہوتے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں کوئی مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں، اور بیٹھ کر معاملات کو طے کریں۔
انہوں نے کہا کہ علی محمد نے اپنی جذباتی تقریر میں جن باتوں کا ذکر کیا، کاش وہ یہ بھی ذکر کردیتے کہ جب میری والدہ کا انتقال ہوا تب میں جیل میں تھا، میں نے سپرنٹنڈنٹ کو کہا کہ آج تاریخ ہے ، میری والدہ کا انتقال ہوا ہے اور ان کی میت لندن سے آنی ہے، میں درخواست لکھ دیتا ہوں کہ آج چھٹی دے دیں، جس پر انہوں نے کہا کہ آرڈر آیا ہے کہ آپ جائیں گے اور حاضری لگاکر واپس آجائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جب میں عداالت گیا تو مجھے امید تھی کہ جج صاحب کہیں گے کہ آپ کیوں آئے ہیں، آپ کی والدہ کا انتقال ہوا ہے، آپ واپس چلے جائیں، لیکن جب ہمارے وکیل نے استدعا کی کہ آج اجازت دے دیں، جس پر انہوں نے کہا کہ نہیں، آج ہم نے گواہان کو بلایا ہے، ہر صورت بیان ریکارڈ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں یہاں پورے ایوان کے سامنے یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں نہیں چاہتا جو زیادتی ہمارے ساتھ ہوئی، وہ ان کے ساتھ بھی ہو، میں ان کی خدمت میں یہ عرض کروں گا کہ آئیں بیٹھیں، ملک کو آگے لے جانے، ترقی وخوشحالی کے لیے اور پاکستان کی بہتری کے لیے بیٹھ کر بات کریں۔
یادر ہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران 25-2024 کے فنانس بل میں اہم ترامیم کے اعلان کیا گیا، جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں آئی ایم ایف کے ساتھ ملکر بجٹ بنانے کی تصدیق کی تھی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی کی جانب سے جنوبی پنجاب کی محرومیوں، ذراعت پر ٹیکس سے متعلق سوالات کے جواب دینے کے لیے فلور پر آئے اور انہوں نے کہا ’ہمیں ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ تیار کرنا پڑا‘۔
وزیر اعظم شہباز نے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے مثبت امید ظاہر کی تاہم انہوں نے قبل از وقت بیان دینے سے گریز کیا، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو آئی ایم ایف کی طرف سے کوئی جواب موصول ہوا تو وہ اسے پارلیمنٹ کے ساتھ شیئر کریں گے، انہوں نے ’اچھی خبر‘ کی امید بھی ظاہر کی، تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وزیر اعظم آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج یا کھاد سے متعلق ٹیکس میں نرمی کا حوالہ دے رہے تھے۔