• KHI: Maghrib 7:26pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:50pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:05pm
  • KHI: Maghrib 7:26pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:50pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:05pm

حکومت کی پوری کوشش ہوگی عمران خان کو جتنا ممکن ہوسکے جیل میں رکھا جائے، راناثناللہ

شائع June 26, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر اور وفاقی وزیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی بالکل کوشش ہوگی کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کو جتنا ممکن ہوسکے جیل میں رکھا جائے کیوں کہ ان کا بیانیہ ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثنااللہ سے سوال پوچھا گیا ’خبریں آرہی ہیں کہ حکومت کا پلان ہے کہ عمران خان کو رہا نہ ہونے دیا جائے‘، حالانکہ تقریباً تمام مقدمات میں ضمانت کے بعد کوئی اور معاملہ ایسا نہیں ہے کہ انہیں اندر رکھا جائے، حکومت اس پر کیا کرے گی؟

راناثنااللہ نے جواب دیا کہ غلط بیانی سے کام لینے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ عمران خان کا بنیادی طور پر بیانیہ اور سیاسی ایجندا یہ ہے کہ ملک کو غیر مستحکم کیا جائے گا اور ملک میں افراتفری پھیلائی جائے، لہذا حکومت کی بالکل یہ کوشش ہوگی کہ جتنی دیر بھی عمران خان کو پابند رکھا جاسکے، کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ہوئی، اس دن سے انہوں نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کیا، استعفیٰ دیا، لانگ مارچ کیا، لانگ مارچ ناکام ہوا تو اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیا، اس سے بات نہیں بنی تو حکومتیں توڑدیں، عمران خان کا مسلسل ایک ہی ایجنڈا ہے کہ ملک میں افراتفری اور فتنہ پیدا کیا جائے ، اس لیے ملک کی بہتری اسی میں ہے کہ عمران خان کو پابند رکھا جائے۔

میزبان کی جانب سے سوال کیا گیا ’عدالتیں آئین اور قانون کے تحت فیصلے دے رہی ہیں تو ایسے میں کسی کو زبردستی جیل میں کیسے رکھا جاسکتا ہے‘؟

وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ بالکل ہم زبردستی نہیں رکھیں گے، ہم آئین اور قانون کے مطابق رکھیں گے، اس سے پہلے بھی عمران خان پر جو مقدمات بنے، وہ قانون کے تحت بنائے گئے اور انہیں سزائیں بھی آئین وقانون کے مطابق عدالتوں سے ہی ہوئی ہیں، ہم نے کوئی اپنی عدالت تو قائم نہیں کی جس میں اپنے کسی پارٹی کے بندے کو بٹھا کر فیصلے کروائے۔

عمران خان کو 8 فروری کو عوامی مینڈیٹ ملنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ صرف انہیں نہیں ملا بلکہ ہمیں بھی ملا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کو ملک کو نقصان پہنچانے، افراتفری پھیلانے کا موقع دیا جائے، اگر کوئی مینڈیٹ حاصل کرنے کے بعد بھی ایسا کام کرتا ہے تو پھر وہ اس کی مینڈیٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے، اس سے پہلے بھی عمران خان نے 9 مئی کو اپنے مینڈیٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔

وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان باہر آجاتے ہیں تو کوئی طوفان نہیں آجائے گا، ٹھیک ہے کچھ دو چار دن بڑی ریلی یا جلسہ ہوجائے گا، بانی پی ٹی آئی اگر سیاست کریں، سیاست دان بنیں، جمہوریت کے ساتھ آگے بڑھنے کی بات کریں، تو ہمیں ان کی ذات سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جمہوریت اور مذاکرات پر یقین ہی نہیں رکھتا، انہوں نے اپوزیشن کو ختم کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی مول لی اور جب اسٹیبلشمنٹ ان کی باتوں میں نہیں آئی تو اس نے کہا کہ تم میر جعفر ، میر صادق ہو ، میرا ساتھ نہیں دے رہے، میں اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔

میزبان کی جانب سے پوچھا گیا کہ اگر محمود خان اچکزئی کوئی راستہ نکالیں گے تو حکومت اس پر آگے بڑھے گی؟

رانا ثناللہ نے کہا کہ ہم سیاسی اور جمہوری لوگ ہیں، میں یا میری قیادت یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم مذاکرات نہیں کریں گے، سیاسی جماعتوں کے پاس جمہوریت میں بات چیت کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے دباؤ میں آکر یہ راستہ نکالا اور محمود خان اچکزئی کو مذاکرات کے لیے سامنے کرلیا، لیکن وہ جمہوریت اور بات چیت پر بالکل یقین نہیں رکھتا، جس دن اچکزئی صاحب نے کوئی بات کرلی تو عمران خان ان سے یہ مینڈیٹ واپس لے لیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 1 جولائی 2024
کارٹون : 30 جون 2024