• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

غزہ میں اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کے منظم قتل عام کا انکشاف

شائع June 26, 2024
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ اور آزاد مبصرین کی جانب سے رپورٹ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ’منظم طریقہ کار‘ کے تحت نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مختلف نیوز چینل کے تعاون سے رواں ہفتے صحافیوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنائے جانے پر رپورٹس کا ایک سلسلہ تیار کیا گیا ہے۔

ان رپورٹس میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح غزہ میں صحافی اپنی ڈیوٹی انجام دینے کے لیے خطرات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق غزہ میں زندہ بچ جانے والے صحافیوں کو اس بات کا علم ہے کہ ان کی ’پریس جیکٹس‘ ان کا تحفظ نہیں کرسکتیں، بلکہ وہ انہیں مزید بے نقاب کرسکتی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مقامی رپورٹرز بھی جانتے ہیں کہ ’وہ تنہائی کا شکار‘ ہیں، کیوں کہ اسرائیلی حکام نے غیر ملکی صحافیوں کے غزہ کی پٹی میں داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

عرب رپورٹرز فار انویسٹی گیٹو جرنلزم (اے آر آئی جے) کی ایگزیکٹو ایڈیٹر اور غزہ پروجیکٹ کی رکن ہودا عثمان نے کہا کہ جو صحافی اب بھی وہاں موجود ہیں وہ یا تو زخمی ہیں یا پھر حراست میں ہیں، جب کہ وہ اپنے خاندان کو پہلے ہی کھوچکے ہیں، یہاں تک کہ وہ اپنا سامان بھی کھوچکے ہیں اور مزید کام کرنے سے خوفزدہ ہیں۔

غزہ پراجیکٹ 13 میڈیا تنظیموں کا تعاون ہے جو ’فاربیڈن اسٹوریز‘ کے ذریعے مربوط ہے، یہ پیرس میں قائم ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جو خطرات سے دوچار صحافیوں کے لیے کام کرتا ہے۔

اس پراجیکٹ میں شامل برطانیہ کے اشاعتی ادارے گارڈین نے نوٹ کیا کہ اسرائیلی فوج فلسطینی میڈیا کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کو ’جائز ملٹری اہداف‘ سمجھتے ہیں۔

غزہ پروجیکٹ پر 50 صحافیوں نے غزہ میں صحافیوں کے قتل اور مبینہ دھمکیوں اور مغربی کنارے میں ہونے والی گرفتاریوں کی تحقیقات کے لیے مل کر کام کیا۔

پراجیکٹ پر کام کرنے والے صحافیوں کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے سے روکا گیا لیکن انہوں نے واقعات کی تاریخ کا تعین کرنے کے لیے جی پی ایس کے ذریعے ہزاروں کھنٹے کی تصاویر اور آواز کا تجزیہ کیا۔

اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکت، نقصان کا سامنا کرنے اور گرفتاریوں کے باوجود کچھ صحافیوں نے اس پراجیکٹ پر کام جاری رکھا۔

صحافیوں نے بتایا کہ 2 نومبر 2023 کو غزہ میں اے ایف پی کے دفاتر کو براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا گیا، حالانکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ انہوں نے اے ایف پی کے احاطے کو ’ہدف نہ بنانے‘ کے طور پر درجہ بندی کررکھی ہے۔

اسی دن اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی سے براہ راست تصاویر نشر کرنے والی پروڈکشن کمپنی فلسطینی میڈیا گروپ کے احاطے کو بھی نشانہ بنایا اور اس حملے میں ایک صحافی زخمی ہوا۔

غزہ کے صحافیوں کے ’پریس ہاؤس‘ کو فروری میں اسرائیلی فوج نے تباہ کر دیا تھا، اس کا ڈائریکٹر اپنے خاندان کے ساتھ غزہ کی پٹی کے جنوب میں فرار ہونے کی کوشش کے دوران مارا گیا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کس طرح ایک فلسطینی صحافی سمر ابو دقّہ کو خان ​​یونس میں فرحانہ اسکول کے قریب فلم بندی کے دوران قتل کیا گیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 37 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں اور 86 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

6 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی رپورٹ کے مطابق 100 صحافی اور میڈیا ورکرز، جن میں اکثریت فلسطینیوں کی ہے، مارے جاچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024