وزیراعظم کا آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنانے کا اعتراف
وزیراعظم شہباز شریف نے اعتراف کیا ہے کہ ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مل کر آئندہ مالی سال کا بجٹ بنانا پڑا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران 25-2024 کے فنانس بل میں اہم ترامیم کے اعلان کیا گیا، جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں آئی ایم ایف کے ساتھ ملکر بجٹ بنانے کی تصدیق کردی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی کی جانب سے جنوبی پنجاب کی محرومیوں، ذراعت پر ٹیکس سے متعلق سوالات کے جواب دینے کے لیے فلور پر آئے اور انہوں نے کہا ’ہمیں ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ تیار کرنا پڑا‘۔
وزیر اعظم شہباز نے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے مثبت امید ظاہر کی تاہم انہوں نے قبل از وقت بیان دینے سے گریز کیا، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو آئی ایم ایف کی طرف سے کوئی جواب موصول ہوا تو وہ اسے پارلیمنٹ کے ساتھ شیئر کریں گے، انہوں نے ’اچھی خبر‘ کی امید بھی ظاہر کی، تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وزیر اعظم آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج یا کھاد سے متعلق ٹیکس میں نرمی کا حوالہ دے رہے تھے۔
وزیر اعظم کا یہ بیان وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے 12 جون کو اپنی بجٹ تقریر میں اعلان کردہ کچھ اہم اصلاحاتی اقدامات سے دستبردار ہونے کے فوراً بعد سامنے آیا۔
وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر کے اختتام میں اعلان کیا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے تمام عملے کو تین بنیادی تنخواہوں کے برابر اعزازیہ ملے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ موجودہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بیل آؤٹ پیکج ضروری ہے اور اس حوالے سے حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔
اصل بجٹ میں تبدیلیاں
اصل بجٹ کی جانے والی اہم تبدیلیوں میں برآمدی صنعتوں اور اسٹیشنری اشیا کی مقامی فروخت پر زیرو ریٹنگ (زیرو سیلز ٹیکس) کو بحال کیا گیا ہے، فنانس بل 2024-25 میں ان ترامیم سے ہونے والے محصولات کے نقصان کو متوازن کرنے کے لیے حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے مختص رقم میں 250 ارب روپے کی کمی کر دی ہے۔
وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کی طرح سینیٹرز نے بھی بجٹ کا بغور جائزہ لیا اور اہم تجاویز پیش کیں، حکومت نے ان میں سے کئی تجاویز پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
- انکم ٹیکس کے حوالے سے سم بلاک کرنے اور سفری پابندی پر عملدرآمد سے پہلے نان فائلر کو ذاتی طور پر سنوائی کا ایک موقع دیا جائے گا۔
- سیکشن 116 کے تحت غیر ملکی اثاثوں اور شریک حیات کے اثاثوں کے ڈیکلیئریشن کے بارے میں (جب شریک حیات ٹیکس ادا کرنے والا کا ڈیپنڈنٹ ہو)، توسیع شامل کی جائے گی۔
- سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ایف ای ڈی کے لیے ڈیفالٹ سرچارج کی شرح کو بڑھا دیا گیا ہے۔
- اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس تاخیر سے جمع کرانے والوں کے جرمانے میں اضافہ کرنے والے تجویز کو فائلرز کے عادی ہونے سے مشروط کردیا جائے، اگر ٹیکس پیئر نے گزشتہ کسی ایک سال کے دوران بھی اپنا ٹیکس ریٹرن بروقت جمع کروایا ہے تو اس پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا۔
- اسٹیشنری آئٹم پر ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھا گیا ہے۔
- سیلز ٹیکس ایکٹ کے 8ویں شیڈول کے ٹیبل ون کے سیریل نمبر 73 کے تحت ایچ ای وی کے لیے موجودہ ریٹ کو برقرار رکھا گیا ہے۔
- ای ایف ایس 2021 کے تحت لوکل سپلائئز کی زیرو ریٹنگ کو ختم نہیں کیا جائے گا۔
- سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کیسز کی کمشنر اپیل سے اپیلٹ ٹریبونل کو منتقلی کی تاریخ میں 16 جون 2024 سے 31 دسمبر تک توسع کردی گئی ہے۔
- سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے مجوزہ سیکشن 25 کی ڈرافٹنگ میں بہتری کی تجویز کو قبول کرلیا گیا ہے۔
- ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز کے لیے ٹیکس کی موجودہ شرح کو برقرار رکھا گیا ہے۔
- سیلز ٹیکس کی دفعہ 25 میں بہتری لائی جائے گی
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بجٹ 25-2024 کا ایک اہم مقصد مالی خسارے کو کم کرنا ہے، اس حوالے سے ان تجاویز کو اہمیت دی گئی ہے جس کے ذریعے حکومتی وسائل میں اضافہ کیا جاسکے اور غیر ضروری اخراجات میں کمی لائی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ پینشن اصلاحات میں مستقبل کے پنشن اخراجات کو کم کیا جائے گا، وفاقی حکومت کے حجم کو کم کرنے اور وسائل کے ضیاع کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وزیراعظم نے میری سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو وفاقی حکومت کے اسٹرکچر کا بغور جائزہ لے کر وزارتوں کو بند کرنے، ضم کرنے کرنے کے حوالے سے وزیراعظم کو تجاویز دیں گے۔
انہوں نے مزید کہ حکومت اگلے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے مثبت پیش رفت کررہی ہے، یہ پروگرام ملک کے معاشی مسائل کے دیرپا حل کے لیے اہمیت کا حامل ہے، ہم پوری کوشش کریں گے کہ اگلے آئی ایم ایف پروگرام کو پاکستان کا آخری پروگرام بنایا جاسکے، اس عزم کا اظہار وزیراعظم پاکستان نے قوم سے اپنے خطاب میں کیا ہے، جو حکومت کے پختہ عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔