سینیٹ کی قابل عمل سفارشات کو ہمیشہ بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے، اسحٰق ڈار
ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ سینیٹ کی سفارشات آئینی ذمہ داری ہے، قابل عمل سفارشات کو ہمیشہ بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے سینیٹ کی سفارشات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ کی سفارشات آئینی ذمہ داری ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بجٹ سینیٹ میں پیش ہو۔ سید نوید قمر سچ کہہ رہے ہیں کہ نیشنل اسمبلی بجٹ منظور کرتی ہے اور یہ اختیار اسمبلی کے پاس ہے تاہم آئینی طور پر لازم ہے کہ سینیٹ سفارشات مرتب کر کے 14 روز میں پیش کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی یہ سفارشات تیار کرتی ہے جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو تی ہے اور وزیر خزانہ اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام سے بھی اس موقع پر موجود ہوتے ہیں، سینیٹ کمیٹی کے سربراہی مانڈوی والا کر رہے ہیں جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے، ہمیں پارلیمنٹ کے دونوں ہائوسز کا احترام ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ نے آئین کی تابعداری کرتے ہوئے سفارشات پیش کی ہیں، جو سفارشات قابل عمل ہیں اس کو بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے، میں نے خود 2013 سے 2018ء کے درمیان اس طریقہ کار پر عمل کیا ہے اور اسی جذبے کے تحت اس بار بھی سینیٹ کی سفارشات پر غور کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کا یہ کام ہے کہ جو چیزیں قابل عمل ہیں وہ بجٹ میں شامل کی جائیں۔
قبل ازیں سینیٹ سفارشات پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے کہا کہ بجٹ کی منظوری آئین کے تحت قومی اسمبلی کا اختیار ہے، سینیٹ کی سفارشات اچھی بات ہے لیکن یہ قومی اسمبلی کے اختیارات کی قیمت پر نہیں ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ سفارشات پر بحث اسی وقت بامعنی ہو سکتی ہے جب ہمیں اتنی لمبی دستاویز پڑھنے کے لیے ایک دن کا موقع دیا جائے۔