گلگت بلتستان کا 140 ارب سے زائد کا بجٹ پیش، ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ
گلگت بلتستان (جی بی) حکومت نے گزشتہ روز مالی سال 25-2024 کے لیے 140 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا، جس میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 86.6 ارب روپے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے 34.60 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے گلگت بلتستان کی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کے شور شرابے کے درمیان بجٹ تقریر کے دوران اعلان کیا کہ وفاقی حکومت 68 ارب روپے کی گرانٹ فراہم کرے گی، جب کہ 6.40 ارب روپے کا تخمینہ نان ٹیکس ریونیو کے طور پر لگایا گیا ہے، اور 1.33 ارب روپے جی بی ریونیو اتھارٹی جمع کرے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گلگت بلتستان کی ترقی کا بہت زیادہ انحصار وفاقی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ مالیاتی گرانٹس اور مقامی حکومت کی طرف سے حاصل ہونے والی محدود آمدنی پر ہے، جب کہ بجٹ خسارے کا تخمینہ 11 ارب 92 کروڑ روپے ہے جسے وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 6.50 ارب روپے، وزیر اعظم کے اقدامات کے لیے 4 ارب روپے اور گندم پر سبسڈی کے لیے 19.70 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ملازمین کے لیے 20 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا، لوکل باڈیز اور ویسٹ مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے عملے کی کم از کم تنخواہ 37000 روپے تجویز کی گئی ہے۔
وزیر خزانہ اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی گرانٹ میں کمی کے باوجود موجودہ حکومت نے کفایت شعاری اور موثر اقتصادی منصوبہ بندی کے ذریعے جی بی کے تمام شعبوں کو موثر انداز میں چلانے میں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں مقامی آمدن کی مد میں 36 فیصد اضافی رقم وصول کی گئی، جس میں 3.8 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 3 ارب روپے اکٹھے کیے گئے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ناردرن ایریاز ٹرانسپورٹ کارپوریشن جو 2011 سے خسارے میں تھی، پہلی بار نہ صرف اپنا خسارہ پورا کیا ہے بلکہ منافع بخش ادارہ بھی بن گیا ہے، اس کے علاوہ حکومت نے سرکاری گاڑیوں کے ایندھن سمیت دیگر اخراجات کو کامیابی سے کم کیا ہے۔