زیارت میں فائرنگ کا واقعہ، لیویز اہلکار قتل
بلوچستان کے علاقے زیارت میں فائرنگ کر کے لیویز فورس کے ایک اہلکار کو شہید کردیا گیا، جبکہ ایک روز قبل عسکریت پسندوں نے لیویز پولیس اسٹیشن پر ایک الگ حملے میں اہلکاروں کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنا کر ان کا سرکاری اسلحہ اور موٹر سائیکلیں چھین لی تھیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ہفتے کو لیویز اہلکار گل زمان گھر واپس جا رہے تھے جب انہیں زیارت کے قریب موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔
پولیس نے لاش کو قبضے میں لے کر ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کردیا، پولیس نے میڈیکو لیگل کارروائیوں کے بعد ہسپتال کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقتول کو گولیاں لگنے کے متعدد زخم آئے، جس کی وجہ سے ان کی فوری موت واقع ہوگئی۔
پولیس نے بتایا کہ کسی نے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور فائرنگ کے پیچھے محرکات واضح نہیں ہیں، تاہم پولیس نے مقدمہ درج کر کے میت ورثا کے حوالے کردی اور واقعے کی تفتیش بھی شروع کر دی ہے۔
اس سے قبل جمعہ کی رات ہوشاب کے علاقے میں مسلح عسکریت پسندوں نے لیویز تھانے میں گھس کر اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے اندھیرے میں فرار ہونے سے پہلے لیویز اہلکاروں سے تمام ہتھیار، موبائل فون، نقدی جمع کی، اہلکاروں نے مزید کہا کہ انہوں نے لیویز اہلکاروں کی موٹر سائیکلیں بھی چھین لیں۔
وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے تھانے میں موجود تمام لیویز اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو واقعے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری زاہد سلیم کو لکھے گئے خط میں وزیر داخلہ نے کہا کہ تربت کے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کی جائے اور انکوائری کی جائے۔