سوات: توہین مذہب کے الزام میں شہری کے قتل کی ایف آئی آر درج
سوات پولیس نے گزشتہ روز مدین میں مبینہ طور پر قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں زیر حراست ملزم کو زندہ جلانے کے واقعے پر 2 افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) درج کی ہیں لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز مشتعل ہجوم نے سوات کے مدین پولیس تھانے میں گھس کر ملزم کو زندہ جلانے کے بعد اس کی لاش، پولیس اسٹیشن اور پولیس کی گاڑی کو آگ لگادی۔
یاد رہے کہ توہین مذہب کے شبہ میں حالیہ ہفتوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے جب مشتبہ شخص کو قتل کیا گیا، گزشتہ ماہ سرگودھا میں اسی قسم کے الزامات پر ایک شخص کو قتل کیا گیا تھا۔
مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ کچھ افراد نے بازار میں اعلان کیا کہ ایک شخص نے توہین مذہب کا ارتکاب کیا ہے اور پھر اس کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا، تاہم کچھ ہی دیر بعد سوات کے مشہور سیاحتی مقام مدین کی مساجد سے چند اعلانات کیے گئے جس نے لوگوں کو مشتعل کردیا۔
عینی شاہدین کے مطابق ہجوم نے پولیس اسٹیشن کا رخ کیا اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ مشتبہ شخص کو ان کے حوالے کردیں، پولیس کے انکار پر وہ زبردستی اسٹیشن میں داخل ہوئے جس پر پولیس اہلکار اپنی جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگ گئے، تاہم کشیدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مزید نفری طلب کی گئی۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہجوم کی جانب سے پولیس اسٹیشن کو آگ لگائی جارہی ہے، اور مشتبہ شخص پر پیٹرول جھڑک کر آگ لگائی جارہی ہے۔
مدین پولیس اسٹیشن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریجنل پولیس آفیسر محمد علی گنڈا پور نے کہا ’ہم نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور اس حوالے سے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں، ابتدائی طور پر دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، ایک مقتول کے خلاف اور دوسری تھانے میں گھسنے اور توڑ پھوڑ کرنے پر ہجوم کے خلاف در ج کی گئی ہیں۔
مدین کے ایس ایچ او اسلام الحق نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ تفتیش کا عمل ابھی جاری ہے اور اس کے بعد کوئی بھی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
ایس ایچ او نے کہا کہ مقتول کی شناخت محمد سلیمان کے نام سے ہوئی، جو سیالکوٹ کا رہائشی ہے اور اس نے اپنی شناخت سنی مسلمان کے طور پر کی تھی جب اسے تھانے لایا گیا تھا اور اس نے مبینہ فعل کے ارتکاب سے انکار کیا تھا، تاہم اس شخص کو لانے کے چند لمحوں بعد ایک ہجوم پولیس اسٹیشن پہنچ گیا۔
ایس ایچ او نے مزید کہا کہ جب مجھے خطرہ محسوس ہوا تو میں نے اس شخص کو پولیس سرونٹ کوارٹر میں منتقل کیا لیکن ہجوم تھانے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا اور اسے تلاش کرنے کے بعد کوارٹر میں آیا اور اسے اپنے ساتھ لے گیا۔
سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈاکٹر زاہد اللہ خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ مدین اور سوات میں صورتحال معمول پر اور پر امن ہے، ہم نے علاقے میں اضافی سیکیورٹی تعینات کر دی ہے۔
وزیراعلیٰ کا نوٹس:
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں کہاگیا کہ علی امین گنڈاپور نے آئی جی کو صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کی ہدایت اور شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔