امریکا اور چین کے درمیان 5 سال بعد جوہری ہتھیاروں پر مذاکرات کا آغاز
امریکا اور چین نے 5 سال بعد پہلی بار نیم سرکاری جوہری ہتھیاروں کے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کردیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی مذاکرات کاروں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ اگر چین کو تائیوان کے تنازع میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تو وہ جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے یا استعمال کرنے کی دھمکی دے سکتا ہے جس پر چین کے نمائندوں نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔
ٹریک ٹو مذاکرات کے امریکی منتظم اسکالر ڈیوڈ سینٹورو نے کہا کہ چین نے امریکا کو بتایا کہ ہمیں اس بات پر مکمل بھروسہ ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بغیر تائیوان کے خلاف روایتی لڑائی میں فتح حاصل کر سکتے ہیں۔
ٹریک ٹو مذاکرات میں شرکت کرنے والے عام طور پر سابق اہلکار اور ماہرین تعلیم ہوتے ہیں جو اپنی حکومت کے موقف پر مکمل اختیار کے ساتھ بات کر سکتے ہیں جہاں دونوں حکومتوں کے درمیان مذاکرات کو ٹریک ون کا نام دیا گیا۔
شنگھائی ہوٹل کے نیوز روم میں ہونے والے دو روزہ مباحثے میں واشنگٹن کی نمائندگی تقریباً نصف درجن مندوبین نے کی جن میں سابق حکام اور اسکالرز بھی شامل تھے۔
بیجنگ کی نمائندگی ماہرین تعلیم اور تجزیہ کاروں کے وفد نے کی جس میں پیپلز لبریشن آرمی کے کئی سابق افسران بھی شامل تھے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے رائٹرز کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ٹریک ٹو مذاکرات فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اسٹیٹ ڈپاڑٹمنٹ نے مارچ میں ہونے والے اجلاس کے بارے میں علم ہونے کے باوجود اس میں شرکت نہیں کی تھی۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں طاقتوں کے درمیان غیر رسمی بات چیت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب امریکا اور چین کے درمیان بڑے اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی مسائل پر شدید اختلافات ہیں اور دونوں ملکوں کے رہنما ایک دوسرے پر بدنیتی کا الزام لگاتے ہیں۔
دونوں ممالک نے نومبر میں جوہری ہتھیاروں پر ٹریک ون مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ مذاکرات رک گئے تھے۔
پینٹاگون کا اندازہ ہے کہ چین نے 2021 سے 2023 کے درمیان اپنے جوہری ہتھیاروں میں 20 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا ہے۔
امریکا نے اکتوبر میں جاری ایک بیان کہا تھا کہ تائیوان میں روایتی فوجی شکست اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی حکمرانی کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں چین جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔
ٹریک ٹو مذاکرات دو دہائیوں پر محیط جوہری ہتھیاروں اور کرنسی پر جاری مذاکرات کا حصہ ہیں جو 2019 میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فنڈنگ روکنے کے بعد سے تعطل کا شکار تھے۔