• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سینیٹ کمیٹی کی موبائل سمز بلاک نہ کرنے پر ٹیلی کام کمپنیوں کو جرمانے سے متعلق نظرثانی کی سفارش

شائع June 20, 2024
اجلاس میں ٹیلی کام سیکٹر کی ٹیکس تجاویز سے متعلق تحفظات پر غور کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
اجلاس میں ٹیلی کام سیکٹر کی ٹیکس تجاویز سے متعلق تحفظات پر غور کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کو نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک نہ کرنے پر ٹیلی کام کمپنیوں کو جرمانہ کرنے سے متعلق نظرثانی کی سفارش کردی۔

سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں ٹیلی کام سیکٹر کی ٹیکس تجاویز سے متعلق تحفظات پر غور کیا گیا۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے نمائندے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت کی مشینری ناکام ہوچکی ہے جو ٹیلی کام سیکٹر نان فائلرز کی سمز بند کریں؟ دو قوانین آجاتے ہیں اور ان میں ٹیلی کام انڈسٹری پھنس چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ڈیجیٹل پاکستان کی بات ہورہی ہے، دوسری جانب ناکام پالیساں بنائی جارہی ہیں، ملک میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ٹیلی کام انڈسٹری کی ہے۔

نمائندہ ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا تھا کہ ہوا، پانی اور خوراک کے بعد انٹرنیٹ سب سے ضروری ہے، ٹیلی کام سیکٹر کے نان فائلرز پر 75 فیصد ٹیکس لگایا جارہا ہے، ان ٹیکس تجاویز کے بعد 100 روپے کے کارڈ پر 8 روپے ملیں گے، انٹرنیٹ کی 100 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہے، ٹیلی کام سیکٹر کی صرف 2 کمپنیاں ملک میں رہ گئیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام کمپنیاں اربوں روپے کا اسپکٹرم خریدتی ہیں، سمز بند نہ کرنے پر ٹیلی کام کمپنیوں کو جرمانے کیے جارہے ہیں، ٹیلی کام انڈسٹری سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی انڈسٹری ہے۔

چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے استفسار کیا کہ کیا آپ ٹیکس ختم کرنے کا کہہ رہے ہیں، یا جرمانے ختم کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

اس پر نمائندہ ٹیلی کام انڈسٹری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جرمانے ختم ہوں اور ٹیکس میں اضافہ بھی واپس لیا جائے، ہم کوئی قانون نافذ کرنے والا ادارہ نہیں ہیں، ایک سم بلاک نہ کرنے پر 10 کروڑ سے 20 کروڑ روپے جرمانہ کیا جاتا ہے، ٹیکس ادا نہ کرنے کا جرمانہ 10 ہزار روپے اور سم بند نہ کرنے کا 10 کروڑ روپے ہے۔

اس سارے معاملے پر چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ 2022 میں یہ نان فائلرز کا قانون آیا تھا، اس وقت یہ قانون چیلنج نہیں کیا گیا تھا، 5 لاکھ سے زائد وہ نان فائلرز ہیں جنہوں نے پہلے کبھی ریٹرنز فائل کیے، ان افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے کہ فائلر بن جائیں۔

انہوں نے کہا کہ 2022 کے قانون کے تحت لسٹ شائع کی گئی اور سمز کی بلاکنگ شروع ہوئی ہے، جبکہ کمپنیوں کو 15 دن دیے گئے کہ سمز بلاک کریں۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ دس میں سے ایک سم بھی بلاک نہ کرنے پر 10 کروڑ روپے کا جرمانہ بہت زیادہ ہے، ایف بی آر جرمانے کے حوالے سے ایک ٹیبل بنالے کہ جرمانے کس حد تک کرنے ہیں، یہ بتائیں کہ پہلی 100 سمز پر اتنا جرمانہ ہوگا، اس کے بعد اتنا جرمانہ کیوں لگایا جارہا ہے۔

سینیٹ کی خزانہ کمیٹی نے ایف بی آر سے نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک نہ کرنے پر جرمانوں سے متعلق نظرثانی کی سفارش کردی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر جرمانے اور 75 فیصد ٹیکس کے معاملے پر ٹیلی کام انڈسٹری کے ساتھ مل بیٹھ کر مسئلے کا حل ڈھونڈے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024