ایف بی آر نے ٹیکس تنازعات کیلئے اپیل کا نیا نظام متعارف کروادیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اربوں روپے کے ٹیکسز کے زیر التوا کیسز کو اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو (اے ٹی آئی آر) میں منتقل کرنے کی آخری تاریخ میں 16 ستمبر تک توسیع کردی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمشنر ان لینڈ ریونیو اپیل (سی آئی آر اے) کے سامنے زیر التوا ٹیکس تنازعات جن میں انکم ٹیکس یا ریفنڈ کی مد میں 2 کروڑ روپے سے زائد، سیلز ٹیکس کی مد میں 10 کروڑ سے زائد اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 50 لاکھ روپے شامل ہیں، کو نئے قائم کردہ اے ٹی آئی آر میں منتقل کیے جائیں گے۔
سی آئی آر اے، اے ٹی آئی آر کی حدود سے باہر کے مقدمات کی سماعت کرے گا، اپیل کا نیا نظام ٹیکس قوانین (ترمیمی) ایکٹ 2024 کے ذریعے لاگو کیا گیا تھا، جو فنانس بل 2024 کا حصہ نہیں تھا۔
نئی اپیلیں بھی اس حد کی پیروی کریں گی کہ آیا اے ٹی آئی آر یا سی آئی آر اے مقدمہ دائر کرے گا، اور ان اداروں کے فیصلوں کو متاثرہ افراد ہائی کورٹس میں چیلنج کرسکتے ہیں۔
نئی ترمیم کے مطابق سی آئی آر اے یا اے ٹی آئی آر کے حکم نامے سے 30 دنوں تک کمشنر کوئی ٹیکس وصول نہیں کرے گا، جب کہ کمشنر حکم جاری ہونے کے فوراً بعد ان افراد سے ٹیکس وصول کرنا شروع کر دیتا ہے، یہاں تک کہ متاثرہ فریق کو فیصلے کی کاپی بھی موصول نہیں ہوتی۔
اے ٹی آئی آر درخواست دائر ہونے سے 90 دنوں کے اندر اپیلوں کا فیصلہ کرے گا، لیکن ان میں ٹیکس قوانین (ترمیمی) ایکٹ 2024 کے شروع میں زیر التوا اپیلیں شامل ہیں، جنہیں 180 دنوں کے اندر حل کرنا ضروری ہے، اگر اس مدت کے دوران کوئی فیصلہ نہیں ہوتا تو وزیر قانون وانصاف کو ایک بیان جاری کرنا ہوگا۔
اے ٹی آئی آر نے اپیلوں کی مدت کو 180 دن سے کم کرکے 90 دن کر دیا گیا، اس کے باوجود، اگر ٹربیونل اس مدت کے دوران اپیل پر غور نہیں کرسکا تو فیصلہ آنے تک اسٹے برقرار رہے گا۔
وفاقی حکومت کو اے ٹی آئی آر کے چیئرمین اور ممبران نامزد کرنے کا اختیار ہے، پہلے ایسے اختیارات وزیر اعظم کے پاس تھے، اے ٹی آئی آر ممبر بننے کے لیے اہلیت کے معیار میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ عدالتی اور اکاؤنٹنٹ ممبران کے درمیان فرق کو ختم کیا جاسکے۔