• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

روسی صدر 2 روزہ اہم دورے پر شمالی کوریا پہنچ گئے

شائع June 19, 2024
فوٹو: بی بی سی
فوٹو: بی بی سی

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 2 روزہ دورے پر شمالی کوریا پہنچ گئے جہاں شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان نے ان کا شاندار استقبال کیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اپنے جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتے ہیں،

ولادیمیر پیوٹن بدھ کی صبح شمالی کوریا کے دارالحکومت پہنچے جہاں کم جونگ ان کے استقبال کے لیے انتظار کر رہے تھے، دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور ایک دوسرے سے گلے ملے جبکہ کوریا کے روایتی کپڑے ہین بوک میں ملبوث ایک خاتون نے روسی صدر کو سرخ گلابوں کا گلدستہ پیش کیا۔

اس کے بعد شمالی کوریا کے رہنما ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اپنی لیموزین میں بیٹھے اور کمسوسن اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس پہنچے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ایک تاریخی لمحہ ہے جو شمالی کوریا اور روس کے درمیان دوستی اور اتحاد کے ناقابل تسخیر اور پائیدار تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔

سرکاری میڈیا کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات بین الاقوامی انصاف، امن اور سلامتی کے تحفظ اور ایک نئی ملٹی پولر کی تعمیر کو تیز کرنے کے لیے ایک مضبوط اسٹریٹجک قلعے کے طور پر ابھرے ہیں۔

واضح رہے کہ روسی صدر 24 سالوں میں شمالی کوریا کے اپنے پہلے دورے پر ہیں، جب سے ماسکو نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ شروع کیا اس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوئے ہیں، ان خدشات کے ساتھ کہ پیونگ یانگ روسی تکنیکی مہارت کے بدلے ماسکو کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

تاہم ماسکو اور پیانگ یانگ نے ہتھیاروں کی منتقلی سے انکار کردیا لیکن فوجی تعلقات کو فروغ دینے کا وعدہ کیا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن اور کم جونگ ان کی آخری ملاقات ستمبر 2023 میں مشرقی روس میں ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں اور میزائل پروگراموں کی وجہ سے برسوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سخت پابندیوں کا شکار ہے جبکہ روس یوکرین پر حملے پر امریکا اور اس کے مغربی شراکت داروں کی طرف سے پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے۔

دورہ شمالی کوریا میں روسی صدر کے ہمراہ کئی اعلیٰ حکام بھی موجود ہیں جن میں وزیر دفاع آندرے بیلوسوف، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور نائب وزیر اعظم ڈینس مانتروف شامل ہیں، ان کے خارجہ پالیسی کے مشیر، یوری اوشاکوف نے کہا کہ اس دورے کے دوران کئی دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے، جس میں ممکنہ طور پر ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ بھی شامل ہے۔

ہمارے ملکوں کے درمیان تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، کم جونگ ان

بعد ازاں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے بدھ کو کہا کہ روس کے ساتھ شمالی کوریا کے تعلقات ایک نئی بلندی پر پہنچ گئے ہیں اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے پیانگ یانگ کے دورے سے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

روس کی آر آئی اے خبر رساں ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان نے پیونگ یانگ میں روسی صدر کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ ہمارے ممالک کے درمیان تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جس کا موازنہ گزشتہ صدی کے کوریائی سوویت تعلقات کے دور سے بھی نہیں کیا جا سکتا۔

کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ ولادیمیر پیوٹن کے دورے کے دوران دونوں ممالک کی دوستی مزید مضبوط ہو گی۔

ماسکو اور پیانگ یانگ کے قریبی تعلقات نے مغرب میں بے چینی کو جنم دے دیا ہے، جس کا خیال ہے کہ روس یوکرین میں اپنی فوجی کارروائی کے لیے شمالی کوریا سے ہتھیار خرید رہا ہے اور استعمال کر رہا ہے۔

دونوں ممالک دوسری جنگ عظیم کے بعد شمالی کوریا کے قیام کے بعد سے اتحادی رہے ہیں اور روس کی جانب سے مغرب کے خلاف متحدہ محاذ بنانے کی کوشش کی وجہ سے یہ ممالک اور بھی قریب آ گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024