بلوچستان کا آئندہ مالی سال کیلئے 800 ارب سے زیادہ کا بجٹ 22 جون کو پیش کیا جائے گا
بلوچستان کا 800 ارب سے زیادہ کا بجٹ 22 جون کو پیش کیا جائے گا، بجٹ میں تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، تعلیم کے بجٹ میں 300 فیصد اور صحت کے بجٹ کو 100 فیصد بڑھانے کی تجویز ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیرخزانہ میر شعیب احمد نوشروانی 22 جون کو بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا 800 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کریں گے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا ہے کہ بلوچستان کو قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت وفاق سے 667 ارب 50 کروڑ سے زیادہ کی رقم ملے گی، جب کہ رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 493 ارب 70 کروڑ کی رقم ملی تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبے کو مالی سال 25-2024 کے دوران آئل اینڈ گیس کی رائیلٹی کی مد میں 20 ارب 55 کروڑ روپے کی رقم موصول ہوگی۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے حکومتی اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن کے ارکان صوبائی اسمبلی سے بجٹ کے بارے میں مشاورت کی۔
مشاورتی اجلاس میں گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل اور اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے۔
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ پہلی بار پی سی ون کے تحت منظور شدہ ترقیاتی منصوبے بجٹ کا حصہ بنائے گئے ہیں، وسائل میں رہتے ہوئے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کا حجم برقرار رکھیں گے جب کہ ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے ذمہ دار محکموں کے افسران کی کانفرنس طلب کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت ترجیح ہوگی، تعلیم کے بجٹ میں 300 فیصد اور صحت کے بجٹ کو 100 فیصد بڑھانے کی تجویز ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ نصیر آباد میں لیور ٹرانسپلانٹ کے لیے گمبٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کا مرکز قائم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ منشیات کے انسداد کے لیے عید کے بعد کارروائی شروع ہوگی جبکہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے مراکز فعال کریں گے۔