• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پنجاب: قائد حزب اختلاف نے ہتک عزت کے قانون کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

شائع June 13, 2024
— لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ
— لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ

پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف احمد خان بچھر نے ہتک عزت کے قانون کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق درخواست میں پنجاب حکومت ، چیف سیکریٹری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ہتک عزت کا قانون آئین کے منافی بنایا گیا، ہتک عزت کا قانون آئین میں دیے گے حقوق کی خلاف وزری ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ہتک عزت کے قانون کو کالعدم قرار دے۔

یاد رہے کہ 24 مئی کو پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے پنجاب ہتک عزت بل، 2024 کو مزید مشاورت اور نظرثانی کے لیے اسمبلی میں واپس بھیجنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

جیو نیوز پر اس معاملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے گورنر پنجاب سے اس امکان کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا وہ اس بل کو دوبارہ اسمبلی میں نظرثانی کے لیے بھیج سکتے ہیں؟

انہوں نے جواب دیا تھا کہ یقینی طور پر ایک امکان موجود ہے کہ میں صوبائی حکومت سے کہوں گا کہ وہ بل پر نظرثانی کرے اور اسے بہتر کرنے کی کوشش کرے۔

سردار سلیم حیدر نے کہا تھا کہ انہوں نے ابھی تک بل نہیں دیکھا، لیکن جو کچھ میں نے سنا ہے اور ملک بھر میں ہونے والے تنازعات سے ایسا لگتا ہے کہ بل پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ بہتر ہوتا کہ معاملے کو جلد بازی میں نہ لایا جاتا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے لیے مقررہ وقت کے بعد بل پیش کیا جاتا۔

تاہم، انہوں نے کہا تھا وہ بل اب پاس ہو چکا ہے لیکن میں پھر بھی کہتا ہوں کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ حتمی لفظ ہے اور اس پر صحافی تنظیموں کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے، تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھیں اور دونوں طرف سے مشاورت کے بعد کوئی ایسا راستہ نکالیں جس سے یہ معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو سکیں۔

گورنر نے بتایا تھا کہ بل میں کچھ میرٹ ہے، اگر آپ سوشل میڈیا کے اس پہلو کو دیکھیں تو کوئی بھی کسی پر کسی بھی چیز کا الزام لگا سکتا ہے، جس شخص پر الزام لگایا جائے وہ جو چاہے کہہ دے تاہم کوئی بھی اس کی بات سننے کو تیار نہیں ہوتا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہتر ہوگا کہ اس طرح کے تمام خدشات کو دور کرنے کے بعد بل کو ہینڈل کیا جائے۔

گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ بل کا جائزہ لیں گے، یہ میری شدید خواہش ہوگی کہ بل پر دوبارہ نظرثانی کی جائے۔

20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کرلیا گیا تھا۔

بل کے اہم نکات

صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے ہتک عزت بل 2024 کے تحت ٹی وی چینل اور اخبارات کے علاوہ فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر 30 لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا۔

کیس سننے کے لیے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو 180 دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے۔

آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بینچ سنیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024