ملکی قرض 675 کھرب روپے تک جا پہنچا
مالی سال 24-2023 کے ابتدائی 9 ماہ میں پاکستان کے قرضوں میں تقریباً 46 کھرب 40 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کو جاری ہونے والے اقتصادی سروے 24-2023 میں بتایا گیا کہ مارچ 2024 کے آخر تک کل سرکاری قرضہ 675 کھرب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
مالی سال 23-2022 کے آخری مہینے جون 2023 میں یہ اعدادوشمار 628 کھرب روپے تھے۔
قرض حاصل کرنے کی شرح گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں 10 کھرب روپے تھی جو شرح مبادلہ میں استحکام کی وجہ سے مارچ 2024 کے آخر تک 54 فیصد کم ہو کر 46 کھرب 40 ارب رہی۔
بریک ڈاؤن کے مطابق مارچ 2024 تک مجموعی ملکی قرضہ 43 کھرب 43 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جب کہ بیرونی قرضہ 240 کھرب 90 ارب روپے تھا۔
اس سے قبل مالی سال 2024 کے ابتدائی 9 ماہ میں 46 کھرب 30 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ بعد میں 22 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
سروے میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ عوامی قرضوں کے پورٹ فولیو میں مالی سال 24-2023 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی، جس میں 88 فیصد مالیاتی خسارے کی فنانسنگ مقامی منڈیوں کے ذریعے اور صرف 12 فیصد بیرونی ذرائع سے ہوئی۔
ملکی قرضوں کے بریک ڈاؤن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 24-2023 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران مقامی قرضے بڑھ کر 57 کھرب روپے ہوگئے، جب کہ وسط مدتی تا طویل مدتی قرضے جیسا کہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز)، حکومتی اجارہ سکوک اور پرائز بانڈز کا اس میں حصہ مارچ 2024 کے آخر تک 31 کھرب 20 ارب روپے یا کل پورٹ فولیو کا 72 فیصد رہا۔
مختصر مدت کے قرضہ، 85 کھرب روپے ریکارڈ کیا گیا، جب کہ مارچ 2024 کے آخر میں یہ قرضہ 28 کھرب روپے تھا۔
کثیرالجہتی ذرائع پر واجب الادا قرضوں میں 1.7 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، آئی ایم ایف سے 1.9 ارب ڈالر، ورلڈ بینک سے 1.4 ارب ڈالر، ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے 65 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے 300 ارب ڈالرز آئیں۔
دو طرفہ قرضوں کے ذخائر میں 64 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، اس کے علاوہ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر بطور ڈیپازٹس آئے۔
چین اور سعودی عرب کے ڈیپازٹس 10 فیصد تھے، جب کہ غیر ملکی کمرشل بینکوں کے قرضے بیرونی قرضوں کا تقریباً 6 فیصد تھے۔