• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

میڈیا سپریم کورٹ فیصلے میں دی گئی گائیڈ لائنز کے مطابق رپورٹنگ کر سکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

شائع June 11, 2024
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ

صحافتی تنظیموں کی عدالتی کارروائی کی الیکٹرانک میڈیا میں رپورٹنگ پر پابندی کے پیمرا نوٹی فکیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکٹرانک میڈیا سپریم کورٹ فیصلے میں دی گئی گائیڈ لائنز کے مطابق رپورٹنگ کر سکتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کورٹ رپورٹرز اور صحافتی تنظیموں کی عدالتی کارروائی کی الیکٹرانک میڈیا میں رپورٹنگ پر پابندی کے پیمرا نوٹی فکیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

درخواست گزاروں کی جانب سے ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد اور عادل عزیز قاضی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ الیکٹرانک میڈیا سپریم کورٹ فیصلے میں دی گئی گائیڈ لائنز کے مطابق رپورٹنگ کر سکتا ہے۔

ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ اب بے شک جتنی مرضی لمبی تاریخ دے دیں۔

پیمرا کی جانب سے التوا کی درخواست منظور کر لی گئی اور عدالت نے سماعت جولائی تک کے لیے ملتوی کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ نے پیمرا نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا تھا

پیمرا نوٹیفکیشن کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی درخواست کو بھی یکجا کر کے سماعت کی گئی۔

خیال رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے زیر سماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ خبروں، حالات حاضرہ اور علاقائی زبانوں کے تمام ٹی وی چینلز زیر سماعت عدالتی مقدمات کے حوالے سے ٹکرز اور خبریں چلانے سے گریز کریں اور عدالتی تحریری حکمناموں کی خبریں بھی رپورٹ نہ کریں۔

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت، ٹریبونل میں زیر سماعت مقدمات کے ممکنہ نتیجے کے حوالے سے کسی بھی قسم کے تبصرے، رائے یا تجاویز و سفارشات پر مببنی کوئی بھی مواد نشر نہ کیا جائے۔

بعد ازاں، عدالتی رپورٹنگ کے حوالے سے صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا تھا۔

صحافتی تنظیموں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کا اجلاس منعقد ہوا جس میں عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی جانب سے عائد پابندی کا جائزہ لیا گیا۔

صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیمرا نوٹیفکیشن کو آزادی صحافت اور آزاد عدلیہ کے خلاف قرار دیتے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کا آئین آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے اور پیمرا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کرنے پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں رکھتا۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ پیمرا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19۔اے کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور مطالبہ کیا کہ عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024