• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

پاکستان سے ایک ہزار طلبہ کو زراعت کی جدید تربیت کیلئے یانگلنگ ایگریکلچرل بیس بھیجنے کا فیصلہ

شائع June 8, 2024
— فوٹو: پی آئی ڈی
— فوٹو: پی آئی ڈی

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان سے سرکاری خرچ پر ایک ہزار طلبہ و طالبات کو زراعت کی جدید تربیت کے لیے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شی آن میں یانگلنگ ایگری کلچرل ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن بیس کا دورہ کیا۔

وزیر اعظم کو اس موقع پر بیس کے کام کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ہائی ٹیک ڈیمانسٹریشن زون 2019 میں صدر شی چن پنگ کی ہدایت پر قائم ہوا۔ یانگلنگ کی زرعی یونیورسٹی میں 142 پاکستانی طالب علم زیر تعلیم ہیں۔120 طلبہ یہاں سے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان میں قائد اعظم یونیورسٹی اور ایوب ایگریکلچر ریسرچ کے ساتھ مل کر زرعی اجناس پر تحقیق جاری ہے۔

وزیر اعظم نے مصنوعی روشنی کے ذریعے سبزیوں کی کاشت کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا۔ شہباز شریف کو بتایا گیا کہ یانگلنگ ایگریکلچر ہائی ٹیک انڈسٹری اینڈ ڈیمانسٹریشن بیس چین میں پہلا ہائی ٹیک صنعتی ترقی کا زون ہے۔

اس موقع پر وزیرِ اعظم نے پاکستان سے سرکاری خرچ پر ایک ہزار طلبہ و طالبات کو زراعت کی جدید تربیت کے لیے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چین میں پاکستانی سفیر اور متعلقہ حکام کو چینی حکام سے منصوبے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔

وزیرِ اعظم نے نارتھ ویسٹ ایگریکلچر و فاریسٹری یونیورسٹی کو پاکستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت دیتے ہوئے حکومتِ پاکستان کی جانب اس میں ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیرِ اعظم کو بیس کے مختلف حصوں اور پاکستانی پویلین کا دورہ بھی کروایا گیا۔

وزیرِ اعظم کو پاکستانی پولین میں پاکستانی مصنوعات بھی دکھائی گئیں۔ یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس میں 26 ممالک زرعی تحقیق میں تعاون کرتے ہیں۔

پاکستان سب سے پہلا ملک تھا جس نے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس میں تعاون شروع کیا۔ بریفنگ میں پاکستانی سائنسدانوں اور تحقیق میں شرکت کرنے والی پاکستانی یونیورسٹیوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، حکومت فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لیے زراعت میں جدت کے لیے کوشاں ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستانی زرعی مصنوعات اور انکی پراسیسنگ سے ملکی برآمدت میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہیں جدید پلانٹ پروڈکشن فیکٹری کا بھی دورہ کروایا گیا جہاں زراعت کے عمودی طریقہ کار کے مختلف مراحل کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024