• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

عمران خان، بشریٰ بی بی کےخلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کرنے والے جج نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا

شائع June 6, 2024
— فائل فوٹو: اے پی
— فائل فوٹو: اے پی

سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کا تین سال کا ڈیپوٹیشن پریڈ مکمل ہو گیا، جس کے بعد انہوں نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا۔

جج ناصر جاوید رانا کی خدمات واپس لاہور ہائی کورٹ کو مل گئیں، واضح رہے کہ ناصر جاوید رانا پنجاب سے تین سال کی لیے اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر تعینات تھے۔

جج محمد علی وڑائچ کو اضافی چارج دے دیا گیا

احتساب عدالت نمبر 2 کے جج محمد علی وڑائچ کو احتساب عدالت نمبر ایک کا اضافی چارج سونپ دیا گیا۔

جج محمد علی وڑائچ کو 3 ماہ کے لیے احتساب عدالت نمبر ایک کا اضافی چارج سونپا گیا ہے، وزارت قانون و انصاف نے نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کر رہے تھے۔

اس کے علاوہ جج ناصر جاوید رانا کی عدالت میں صدر مملکت آصف علی زرداری، نواز شریف سمیت دیگر اہم کیسز زیر سماعت تھے۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس ’القادر ٹرسٹ کیس‘ میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024