• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

صارم برنی کو ایف آئی اے نے کراچی سے گرفتار کرلیا

شائع June 5, 2024
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا

معروف سماجی رہنما صارم برنی کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے امریکا سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ایف آئی اے ذرائع نے بتایا ہے کہ صارم برنی ٹرسٹ کے سربراہ صارم برنی کو کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ صارم برنی پر انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات ہیں، کافی عرصے سے صارم برنی کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا رہی تھی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ آج صارم برنی جیسے ہی امریکا سے کراچی ایئرپورٹ پہنچے، ایف آئی اے کی ٹیم نے انہیں گرفتار کیا، صارم برنی کو ایف آئی اے اینٹی ہیومن اینڈ ٹریفکنگ ٹیم نے حراست میں لیا ہے۔

ویڈیو پیغام

سماجی رہنما صارم برنی کا 3 دن قبل امریکا میں ریکارڈ کیا گیا ویڈیو پیغام سامنے آگیا۔

ویڈیو پیغام میں صارم برنی نے کہا کہ بہت سارے لوگوں نے میری ذات پر کیچڑ اچھالا ہے، ان شااللہ انہیں بہت جلد ثبوت کے ساتھ بھرپور جواب دوں گا، ہمیشہ چپ رہا ہوں لیکن اب بولوں گا اور جو نہیں بولنا چاہتا تھا وہ بھی بولوں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی وہ کام کیے نہیں، آپ لوگوں نے سنیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی دیکھیں ہوں گے، لیکن کچھ لوگوں نے مجھے بولنے پر مجبور کردیا ہے، آخر میں کب تک چپ رہوں اور وہ میری ذات پر کیچڑ اچھالتے رہیں۔

صارم برنی کے بھائی کی گفتگو

کراچی میں صارم برنی کے چھوٹے بھائی التمش نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صبح پتا چلا کہ بھائی صارم برنی کو ایئرپورٹ سے حراست میں لیا ہے، نہیں معلوم بھائی کو کس جرم میں حراست میں لیا گیا۔

التمش برنی کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے دفتر میں بھائی سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے، حیرت ہے انسانی خدمات کرنے والے پر ایسے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

امریکی قونصل خانے کا مؤقف

کراچی ایئرپورٹ سے صارم برنی کو حراست میں لینے پر امریکی مؤقف بھی سامنے آگیا۔

امریکی قونصل خانے کی پبلک ڈپلومیسی افسر انستاسیا کولیواس نے کہا کہ صارم برنی کی گرفتاری کے حوالے سے آگاہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کا اندرونی عدالتی معاملہ ہے اور پاکستانی حکام اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024